دیوار کے شگاف سے تازہ لہو گِرا اِس پر کسی نے لِکھ دیا ہے آج کربلا ہے دخل پِھر جنوں کا عقیدت کے باب میں دیر و حرم بھی چِیخ اٹھے ہیں آج کربلا