آصف اثر
چونکہ آپ الفاظ کو گھمانے پھرانے اور ان کے معنی میں ہیر پھیر کے معاملے میں "اخیر" درجے کے استاد ہیں، تو سادہ الفاظ میں آپ سے یہ سوال پوچھوں گا۔
کیا آپ کے نزدیک کسی ایسے ادارے سے استفادہ کرنے کے لیے دوسرے ملک جانا کہ جس طرح کا ادارہ اپنے ملک میں موجود نہ ہو، اس ملک کو رول ماڈل بنانا اور احساس کمتری کا شکار ہونا ہے؟
محمد علی جناح کے متعلق کیا کہیں گے؟
علامہ اقبال کے متعلق کیا کہیں گے؟
ڈاکٹر عبدالقدیر کے متعلق کیا کہیں گے؟
پروفیسر عبد السلام کے متعلق کیا کہیں گے؟ وہ تو ایک پورا تھیوریٹیکل فزکس کا ادارہ پاکستان میں بنانے کی کوشش کرتے رہے تھے جس کی موجودگی میں لوگ دوسرے ممالک سے یہاں آیا کرتے۔ بجائے اس کے کہ ایسا ہوتا، ان کے ادارے کو ملک بدر کر دیا گیا اور اب پاکستانیوں کو اٹلی جانا پڑتا ہے۔
کیا ان سب لوگوں کی وفاداری اور اپنی قومیت پر فخر پر کوئی فرق پڑا؟
بلکہ عبد السلام کے کیس میں تو ملک کو نقصان ان لوگوں نے پہنچایا جن کی ساری زندگیاں یہیں گزر گئی تھیں اور وہ بزعم خود ان سب سے زیادہ "محب الوطن" تھے۔