دو شعر برائے اصلاح

السلام علیکم
امید ہے تمام احباب خیریت سے ہوں گے
اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب اور جناب الف عین صاحب سے اصلاحی نظر فرمانے کی درخواست ہے۔اور دیگر صاحبانِ علم و محفلین سے درخواست ہے کہ وہ بھی اپنی آرا سے زینت بخشیں۔

رخ یار پہ جب سے پڑی ہے نظر مجھے ہوش و خرد کا پتہ نہ رہا
دل زار کو چین و سکوں تو ملا، پہ خلش، وہ کسک، وہ مزا نہ رہا
اسے کوئی بتائے یہ جا کے ذرا کہ بیمار کا حال بگڑنے لگا
سر بالیں جو آئے تو کام بنے کہ علاج دعا و دوا نہ رہا ا
 

شکیب

محفلین
اسے کوئی بتائے یہ جا کے ذرا کہ بیمار کا حال بگڑنے لگا
سر بالیں جو آئے تو کام بنے کہ علاج دعا و دوا نہ رہا
علاج دعا و دوا نہ رہا ؟ کیا کہنا چاہ رہے ہیں میں سمجھ نہیں سکا۔ اگر یہ مطلب ہے کہ دعا اور دوا علاج نہیں کر پا رہے تو ”رہا“ کی بجائے ”رہے“ کا محل ہے۔
علاجِ اضافت کے ساتھ ہے تو مصرع ہی بے معنی ہو جائے گا۔
آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں ویسے؟
 
علاجِ دوا و دعا نہ چلا
شاید کہنا چاہ رہے ہیں۔

یعنی خوب وقت آئے تم اس عاشقِ بیمار کے پاس
اور
یار لائے اسے بالیں پہ مری پر کس وقت
سے ابھی تھوڑی پہلے کی صورتحال ہے۔
 

عباد اللہ

محفلین
علاج دعا و دوا نہ رہا ؟ کیا کہنا چاہ رہے ہیں میں سمجھ نہیں سکا۔ اگر یہ مطلب ہے کہ دعا اور دوا علاج نہیں کر پا رہے تو ”رہا“ کی بجائے ”رہے“ کا محل ہے۔
علاجِ اضافت کے ساتھ ہے تو مصرع ہی بے معنی ہو جائے گا۔
آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں ویسے؟
کوئی چارہ اب اس کے سوا نہ رہا کہنا چاہ رہے ہیں شاید
 
علاج دوا و دعا پر جو اعتراض ہے وہ بجا ہے۔
اس کے علاوہ چین و سکوں کی ترکیب ٹھیک نہیں۔ کہ سکون عربی فارسی ہے اور چین ہندی سنسکرت۔ ان دونوں کو ملا کر ایک ترکیب بنانا غلط ہے۔ صبر و قرار سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
علاج دوا و دعا پر جو اعتراض ہے وہ بجا ہے۔
اس کے علاوہ چین و سکوں کی ترکیب ٹھیک نہیں۔ کہ سکون عربی فارسی ہے اور چین ہندی سنسکرت۔ ان دونوں کو ملا کر ایک ترکیب بنانا غلط ہے۔ صبر و قرار سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
لیکن صبر و قرار کے ساتھ ’تو‘ نہیں آتا وزن میں۔اسکے علاوہ بالیں کو بھی محض ’بال‘ تقطیعاچھی نہیں لگ رہی۔
 
ویسے تو پہ بھی اب اگر کے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ لیکن احمد فراز نے کیا ہے: پہ کیا کریں ہمیں اک دوسرے کی عادت ہے۔ یہ استعمال متروک ہے شاید
 
Top