دو غزلہ برائے اصلاح : اعجازسر اور اقبال سر کی زمین میں

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر ، آداب !
سنیچر کو میں نے " آپ کی شاعری ( پابندِ بحور شاعری )" میں آپ کی ایک غزل(24 جولائی 2007 کی) پڑھی جس کی ہیڈنگ میں ایک خاص نام (میرے لیے)/خاص لفظ(میرے لیے) تھا،جس کی وجہ سے میرا بھی دل چاہا کہ میں بھی کچھ کہوں ، تو اسی زمین میں ایک چھوٹی سی کوشش (ویسے غزل کافی لمبی ہے)اصلاح و رہنمائی کے لیے پیشِ خدمت ہے ...
ویسے آپ کی اور مصحف اقبال توصیفی صاحب کی غزل تو بہت عمدہ ہیں ...
اصلاح کے بعد میری غزل بھی شاید کسی قابل ہو جائے ...


دو غزلہ

ہنستی رہے تو ، ہنسی ہماری
ہے نام تِرے ، خوشی ہماری

ہو جاؤ کسی طرح ہمارے
خواہش ہے یہ آخری ہماری

خوش رہتے ہو تم ؟ بچھڑ کے ہم سے
کھَلتی نہیں کیا کمی ہماری ؟

وہ بات نہ پہنچے تیسرے تک
جو بات ہے آپسی ہماری

یہ فضل خدا کا ہے کہ اب تک
ٹوٹی نہیں دوستی ہماری

تم آؤ گے کس گھڑی بتا دو !
یہ پوچھتی ہے گھڑی ہماری

مقبول ہی جب نہ ہو سکے تو
کس کام کی بندگی ہماری

کوشش تو بہت کی ہم نے ، لیکن
آپس میں نہیں بنی ہماری

کیا کہہ رہی ہے ، کبھی تو سن لو
تم غور سے ، خامشی ہماری

یا آئے وہ ، یا کہ موت آئے
پوری ہو دعا کوئی ہماری

ہر شعر شگفتہ ہے ہمارا
ہر بات ہے شاعری ہماری

ہو جائے نہ وہ کسی کا اشرف
لٹ جائے نہ زندگی ہماری



تم سے ہی تھی زندگی ہماری
تم بھی تو نہ ہو سکی ہماری

ملنے تو وہ آئے ہم سے ، لیکن
جب سانس اکھڑ گئی ہماری

ہے عشق تِرا ہمارا قاتل
اس عشق نے جان لی ہماری

اس کام سے روک دے خدایا
جس میں نہ ہو بہتری ہماری

ہر بات بتائیں کہہ کے تم کو ؟
سمجھو کبھی ان کہی ہماری

ہم کو نہیں مل رہی ہے منزل
کوئی کرے رہبری ہماری

بس آپ سے عشق کرتے ہیں ہم
بس آپ ہیں عاشقی ہماری

کیا ہم نہیں تھے کبھی تمہارے ؟
کیا تم نہیں تھی کبھی ہماری ؟

لائے کوئی جس طرح جوئے شیر
یوں ہجر کی شب کٹی ہماری

ہے بس تمہارا ہی ذکر اس میں
پڑھ لو کبھی شاعری ہماری

کس طرح رہیں ہم اب شگفتہ
جب تم ہی نہیں رہی ہماری

دل کی لگی بن گئی ہے اشرف
بھاری پڑی دل لگی ہماری
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تم.... ہو سکی ہماری، رہی ہماری، تھی ہماری وغیرہ گرامر کی رو سے غلط ہے۔ ہو سکیں، تھیں وغیرہ ہونا چاہیے جو قافیہ نہیں ۔ ہاں، تُو کے ساتھ قوافی درست ہو سکتے ہیں
لائے کوئی جس طرح جوئے شیر
لائے کوئی جوئے شیر جیسے
دونوں ممکن مصرعوں میں فرق محسوس کرو
کچھ اشعار زبردستی کے، بہت ہلکے ہیں، انہیں نکال کر ایک غزل ہی بنا دو۔ دس بارہ اشعار کو زبردستی 5-6 اشعار کی دو غزلیں بنانے کی ضرورت نہیں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 

اشرف علی

محفلین
تم.... ہو سکی ہماری، رہی ہماری، تھی ہماری وغیرہ گرامر کی رو سے غلط ہے۔ ہو سکیں، تھیں وغیرہ ہونا چاہیے جو قافیہ نہیں ۔ ہاں، تُو کے ساتھ قوافی درست ہو سکتے ہیں
ٹھیک ہے سر
بہت شکریہ

لائے کوئی جوئے شیر جیسے
دونوں ممکن مصرعوں میں فرق محسوس کرو
"ے" کی جگہ "و" گرا دیے تھے ہم
شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

کچھ اشعار زبردستی کے، بہت ہلکے ہیں، انہیں نکال کر ایک غزل ہی بنا دو۔ دس بارہ اشعار کو زبردستی 5-6 اشعار کی دو غزلیں بنانے کی ضرورت نہیں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
ٹھیک ہے سر
بہت بہت شکریہ
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
الف عین سر !
ان تیرہ اشعار میں سے جو شعر نکالنا ہے اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ...
***
ہنستی رہے تو ، ہنسی ہماری
ہے نام تِرے ، خوشی ہماری

ہو جاؤ کسی طرح ہمارے
خواہش ہے یہ آخری ہماری

ہے بس تمہارا ہی ذکر اس میں
پڑھ لو کبھی شاعری ہماری

ہر بات بتائیں کہہ کے تم کو ؟
سمجھو کبھی ان کہی ہماری

خوش رہتے ہو تم ؟ بچھڑ کے ہم سے
کھَلتی نہیں کیا کمی ہماری ؟

کوشش تو بہت کی ہم نے ، لیکن
آپس میں نہیں بنی ہماری

اس کام سے روک دے خدایا
جس میں نہ ہو بہتری ہماری

یا آئے وہ ، یا کہ موت آئے
پوری ہو دعا کوئی ہماری

ہم بھٹکے ہوئے ہیں پہلے دن سے
کوئی کرے رہبری ہماری

لائے کوئی جوئے شیر جیسے
یوں ہجر کی شب کٹی ہماری

ہر شعر شگفتہ ہے ہمارا
ہر بات ہے شاعری ہماری

کس طرح رہیں ہم اب شگفتہ
جب تو ہی نہیں رہی ہماری

ہو جائے نہ وہ کسی کا اشرف
لٹ جائے نہ زندگی ہماری


###


اور ان گیارہ اشعار کو میں غزل سے نکالنا چاہتا ہوں ، اگر ان میں سے کوئی شعر رکھا جا سکتا ہے تو ضرور بتائیں ...
***
تجھ سے ہی تھی زندگی ہماری
تو بھی تو نہ ہو سکی ہماری

ملنے تو وہ آئے ہم سے ، لیکن
جب سانس اکھڑ گئی ہماری

کیا ہم نہیں تھے کبھی بھی تیرے ؟
کیا تو نہیں تھی کبھی ہماری

وہ بات نہ پہنچے تیسرے تک
جو بات ہے آپسی ہماری

یہ فضل خدا کا ہے کہ اب تک
ٹوٹی نہیں دوستی ہماری

تم آؤ گے کس گھڑی بتا دو !
یہ پوچھتی ہے گھڑی ہماری

مقبول ہی جب نہ ہو سکے تو
کس کام کی بندگی ہماری

کیا کہہ رہی ہے ، کبھی تو سن لو
تم غور سے ، خامشی ہماری

ہے عشق تِرا ہمارا قاتل
اس عشق نے جان لی ہماری

بس آپ سے عشق کرتے ہیں ہم
بس آپ ہیں عاشقی ہماری

دل کی لگی بن گئی ہے اشرف
بھاری پڑی دل لگی ہماری
 

الف عین

لائبریرین
یہ اشعار نکال دو

کوشش تو بہت کی ہم نے ، لیکن
آپس میں نہیں بنی ہماری

اس کام سے روک دے خدایا
جس میں نہ ہو بہتری ہماری
ہم بھٹکے ہوئے ہیں پہلے دن سے
کوئی کرے رہبری ہماری
اور انہیں رکھو غزل میں
تم آؤ گے کس گھڑی بتا دو !
یہ پوچھتی ہے گھڑی ہماری

کیا کہہ رہی ہے ، کبھی تو سن لو
تم غور سے ، خامشی ہماری
دونوں مقطعوں میں سے جو تم کو پسند ہو، وہ رکھو
 

اشرف علی

محفلین
نکال دیے سر !
اور انہیں رکھو غزل میں
جی سر !


دونوں مقطعوں میں سے جو تم کو پسند ہو، وہ رکھو
پہلا والا زیادہ پسند ہے سر
کیوں کہ ہمیشہ وہ ڈر لگا رہتا ہے

اصلاح و رہنمائی کے لیے تہہِ دل سے شکر گزار ہوں الف عین سر
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح و رہنمائی کے بعد )

ہنستی رہے تو ، ہنسی ہماری
ہے نام تِرے ، خوشی ہماری

کس طرح رہیں ہم اب شگفتہ
جب تو ہی نہیں رہی ہماری

ہر بات بتائیں کہہ کے تم کو ؟
سمجھو کبھی اَن کہی ہماری

ہو جاؤ کسی طرح ہمارے !
خواہش ہے یہ آخری ہماری

ہے بس تمہارا ہی ذکر اس میں
پڑھ لو کبھی شاعری ہماری

خوش رہتے ہو تم ، بچھڑ کے ہم سے ؟
کھَلتی نہیں کیا کمی ہماری ؟

تم آؤ گے کس گھڑی بتا دو !
یہ پوچھتی ہے گھڑی ہماری

کیا کہہ رہی ہے ، کبھی تو سن لو !
تم غور سے ، خامشی ہماری

لائے کوئی جوئے شیر جیسے
یوں ہجر کی شب کٹی ہماری

یا آئے وہ ، یا کہ موت آئے
پوری ہو دعا کوئی ہماری

ہر شعر شگفتہ ہے ہمارا
ہر بات ہے شاعری ہماری

ہو جائے نہ وہ کسی کا اشرف
لُٹ جائے نہ زندگی ہماری
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین سر ، آداب !
سنیچر کو میں نے " آپ کی شاعری ( پابندِ بحور شاعری )" میں آپ کی ایک غزل(24 جولائی 2007 کی) پڑھی جس کی ہیڈنگ میں ایک خاص نام (میرے لیے)/خاص لفظ(میرے لیے) تھا،جس کی وجہ سے میرا بھی دل چاہا کہ میں بھی کچھ کہوں ، تو اسی زمین میں ایک چھوٹی سی کوشش (ویسے غزل کافی لمبی ہے)اصلاح و رہنمائی کے لیے پیشِ خدمت ہے ...
ویسے آپ کی اور مصحف اقبال توصیفی صاحب کی غزل تو بہت عمدہ ہیں ...
اصلاح کے بعد میری غزل بھی شاید کسی قابل ہو جائے ...


دو غزلہ

ہنستی رہے تو ، ہنسی ہماری
ہے نام تِرے ، خوشی ہماری

ہو جاؤ کسی طرح ہمارے
خواہش ہے یہ آخری ہماری

خوش رہتے ہو تم ؟ بچھڑ کے ہم سے
کھَلتی نہیں کیا کمی ہماری ؟

وہ بات نہ پہنچے تیسرے تک
جو بات ہے آپسی ہماری

یہ فضل خدا کا ہے کہ اب تک
ٹوٹی نہیں دوستی ہماری

تم آؤ گے کس گھڑی بتا دو !
یہ پوچھتی ہے گھڑی ہماری

مقبول ہی جب نہ ہو سکے تو
کس کام کی بندگی ہماری

کوشش تو بہت کی ہم نے ، لیکن
آپس میں نہیں بنی ہماری

کیا کہہ رہی ہے ، کبھی تو سن لو
تم غور سے ، خامشی ہماری

یا آئے وہ ، یا کہ موت آئے
پوری ہو دعا کوئی ہماری

ہر شعر شگفتہ ہے ہمارا
ہر بات ہے شاعری ہماری

ہو جائے نہ وہ کسی کا اشرف
لٹ جائے نہ زندگی ہماری



تم سے ہی تھی زندگی ہماری
تم بھی تو نہ ہو سکی ہماری

ملنے تو وہ آئے ہم سے ، لیکن
جب سانس اکھڑ گئی ہماری

ہے عشق تِرا ہمارا قاتل
اس عشق نے جان لی ہماری

اس کام سے روک دے خدایا
جس میں نہ ہو بہتری ہماری

ہر بات بتائیں کہہ کے تم کو ؟
سمجھو کبھی ان کہی ہماری

ہم کو نہیں مل رہی ہے منزل
کوئی کرے رہبری ہماری

بس آپ سے عشق کرتے ہیں ہم
بس آپ ہیں عاشقی ہماری

کیا ہم نہیں تھے کبھی تمہارے ؟
کیا تم نہیں تھی کبھی ہماری ؟

لائے کوئی جس طرح جوئے شیر
یوں ہجر کی شب کٹی ہماری

ہے بس تمہارا ہی ذکر اس میں
پڑھ لو کبھی شاعری ہماری

کس طرح رہیں ہم اب شگفتہ
جب تم ہی نہیں رہی ہماری

دل کی لگی بن گئی ہے اشرف
بھاری پڑی دل لگی ہماری
حوصلہ افزائی کے لیے شکر گزار ہوں سید عاطف علی سر
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے ،آمین ۔
 
Top