دو نظمیں

نوید صادق

محفلین
نوید صادق

غمِ دیگر

میں جو گُم صُم سرِ سوادِ ذات
تار و پودِ سکوں سے اُلجھا ہوں
دیکھتا ہوں، ہوا میں لہراتے
مخملیں زرد رُو کنول کے پھول
ساحلِ خواب پر اُمنڈتی دُھند

جان لیوا سکوتِ صحرا میں
اپنے ہونے کی نفی کرتا ہوں
کش مکش کا سبب کسے معلوم
سایہ ابر میں مرا سایہ
کھو گیا ریت کی تہوں میں کہیں

جانتا ہوں، مگر نہیں کہتا
یہ غمِ کاہشِ وفا تو نہیں
شمع کی لَو کے اُس طرف کوئی
کتنے برسوں سے منتظر ہے مرا!!
٭



آخری نظم

رات تہلیل ہو گئی مجھ میں
صبح میرے عیوب کھولے کیا
میں کہیں دور دشتِ وحشت میں
اپنے سائے سے الجھا بٹھا ہوں

بے بسی حد سے ما سَوا ہے یہاں
صبح بے رنگ، شام ہے بے کیف
سانس کی لَے کے ساتھ اٹھتا ہے
دل میں ہنگامہ نبود و بود
گردشِ خوں سوال کرتی ہے
اور کب تک چلے گا یہ سب کچھ!؟

لمحہ لمحہ سوال کرتا ہے
میرے ہونے میں کون حائل ہے
میری سوچوں پہ کس کا پہرا ہے
وہ جو برسوں سے منتظر تھا مرا
کوئی اُس کی خبر نہیں دےتا

ہر نفس یہ پیام آتا ہے
آس کی تان ٹوٹ جائے گی
زندگی ہار مان جائے گی!!
٭
(نوید صادق)













بہت تھک چُکا ہوں
 

فاتح

لائبریرین
لمحہ لمحہ سوال کرتا ہے
میرے ہونے میں کون حائل ہے
سبحان اللہ کیا ہی عمدہ کلام ہے. سب سے پہلے تو بے حد مبارکباد اور پھر شکریہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ نوید صاحب۔ اتنے عرصے بعد آپ آئے اور آتے ہی چھا گئے۔ غمِ روزگار نے یہ دو نظمیں کہلوائی ہیں۔ لیکن تخلیقی سطح پر اتنہائی اعلیٰ پائے کی نظمیں ہیں۔ بہت ہی خوب جناب! آپ کے ہم معتقد ہو گئے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
دونوں نظمیں خوبصورت ہیں نوید صاحب، بہت داد قبول کیجیئے محترم۔

امید ہے کہ "غزل" کے ساتھ بھی رشتہ استوار اور تعلق برقرار رکھیں گے :)
 

مغزل

محفلین
نوید بھائی دونوں نظمیں ’’ ناقابلِ‌اصلاح ‘‘ ہیں انہیں ’’ آپ کی شاعری ‘‘ کی لڑی میں پیش کیا جائے ۔ پیشگی ممنون و متشکر
 

نوید صادق

محفلین
بھیا! میں کیا سمجھوں گا۔ لاہور سے نکلا تھا کراچی کے لیے۔ اور بالاکوٹ سے ہوتا ہوا باغ-آزاد کشمیر پہنچ گیا۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ، سبحان اللہ۔ دونوں نظمیں بہت خوبصورت ہیں۔
اتنی کسرِ نفسی کیوں نوید؟
ان کو کاپی پیسٹ کر کے پسندیدہ کلام میں پوسٹ کیا جا سکتا ہے محمود۔ یا میں کر دوں؟
 

مغزل

محفلین
بابا جانی ، وارث صاحب کو کہہ دیں و ہ اسے منتقل کردیں‌گے ، تاکہ لڑی بھی کار آمد رہے ۔ آپ کیا کہتے ہیں ۔؟
 

الف عین

لائبریرین
گویا حق بہ حقدار رسید، میاں محمود کے رسید کاٹے بغیر۔ ورنہ میرا ارادہ تو مسندیدہ کلام میں پوسٹ کرنے کا تھا، منتقلی کا کام تو ماڈریٹرس کر سکتے ہیں صرف۔
 

مغزل

محفلین
جی ہاں بابا جانی ، آپ کی طبیعت کیسی ہے اب ؟؟ اللہ آپ کو صحت دے ، مراسلت میں فرق محسوس ہورہا ہے ۔جانے کیوں؟
 
Top