مغزل
محفلین
غزل
دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا
پھر اس زمین کے بُھورے کفن سے نکلوں گا
اُتار پھینکوں گا خاکستری لبادے کو
مَیں ایک عُمر کی لمبی تھکن سے نکلوں گا
مُجھے نکلنا ھے آگے اور اس سے آگے بھی
زمیں کے بعد مَیں نیلے گگن سے نکلوں گا
مُجھےنہ روک سکیں گے یہ روکنے والے
ستارہ تھام کے اس بانکپن سے نکلوں گا
حروف کشف سے آگے کی بات لائیں گے
ضرور مَیں کسی شیریں دَھَن سے نکلوں گا
مُجھے اُتار لیا تُو نے اپنے شیشے میں
مَیں جان ھُوں ترے شیشے کی، چَھن سے نکلوں گا
پھر اس کے بعد بُجھوں یا کہ جَل مروں لیکن
مَیں ایک بار تو پُوری اگن سے نکلوں گا
یہ بیکرانی مُجھے روکنے لگی ھے مگر
مَیں اس کے پار رضآ اپنے فن سے نکلوں گا
رفیع رضا
دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا
پھر اس زمین کے بُھورے کفن سے نکلوں گا
اُتار پھینکوں گا خاکستری لبادے کو
مَیں ایک عُمر کی لمبی تھکن سے نکلوں گا
مُجھے نکلنا ھے آگے اور اس سے آگے بھی
زمیں کے بعد مَیں نیلے گگن سے نکلوں گا
مُجھےنہ روک سکیں گے یہ روکنے والے
ستارہ تھام کے اس بانکپن سے نکلوں گا
حروف کشف سے آگے کی بات لائیں گے
ضرور مَیں کسی شیریں دَھَن سے نکلوں گا
مُجھے اُتار لیا تُو نے اپنے شیشے میں
مَیں جان ھُوں ترے شیشے کی، چَھن سے نکلوں گا
پھر اس کے بعد بُجھوں یا کہ جَل مروں لیکن
مَیں ایک بار تو پُوری اگن سے نکلوں گا
یہ بیکرانی مُجھے روکنے لگی ھے مگر
مَیں اس کے پار رضآ اپنے فن سے نکلوں گا
رفیع رضا