متلاشی
محفلین
السلام علیکم!
کافی عرصہ پہلہ ایک نظم لکھی تھا جس کا نام تھا ’’دُعا‘‘ آپ کی خدمتِ عالیہ بہ نیت اصلاح عرض ہے
الہی مجھ کو تو ذوقِ مسیحائی عطا کر
زنگِ دلاں دُور کرے ، وہ دوائی عطا کر
دامنِ عصیاں دھو کر رخِ زندگی موڑ دے
اس قلب شکستہ کو وہ روشنائی عطا کر
میری بے سمت جستجو کو جو اک نشان دے
اس بے نام زندگی کو وہ آشنائی عطا کر
اُٹھے جس سمت نظر، دنیا ہی بدل جائے
اِ ن بے نور آنکھوں کو وہ بینائی عطا کر
میرے تخیل سے ہو روشن اک جہانِ نو
میری سوچ کو ایسی کوئی گہرائی عطا کر
تیرا نام ہو لب پر نہ ہو کوئی دوسرا
ذیشاں کو وہ خلوت وہ تنہائی عطا کر
محمد ذیشان نصر
المعروف بہ متلاشی
کافی عرصہ پہلہ ایک نظم لکھی تھا جس کا نام تھا ’’دُعا‘‘ آپ کی خدمتِ عالیہ بہ نیت اصلاح عرض ہے
الہی مجھ کو تو ذوقِ مسیحائی عطا کر
زنگِ دلاں دُور کرے ، وہ دوائی عطا کر
دامنِ عصیاں دھو کر رخِ زندگی موڑ دے
اس قلب شکستہ کو وہ روشنائی عطا کر
میری بے سمت جستجو کو جو اک نشان دے
اس بے نام زندگی کو وہ آشنائی عطا کر
اُٹھے جس سمت نظر، دنیا ہی بدل جائے
اِ ن بے نور آنکھوں کو وہ بینائی عطا کر
میرے تخیل سے ہو روشن اک جہانِ نو
میری سوچ کو ایسی کوئی گہرائی عطا کر
تیرا نام ہو لب پر نہ ہو کوئی دوسرا
ذیشاں کو وہ خلوت وہ تنہائی عطا کر
محمد ذیشان نصر
المعروف بہ متلاشی