کاشفی

محفلین
دُنیا
(جناب تلوک چند محروم)

نقش برسطح آب ہے دُنیا
بلکہ موجِ سراب ہے دُنیا

ایک حالت پہ رہ نہیں سکتی
پیکرِ انقلاب ہے دُنیا

شبِ غفلت ہے زندگی اپنی
اس میں نیرنگِ خواب ہے دُ نیا

چند روزہ ہے اور فانی ہے
پھر بھی کیا لاجواب ہے دُنیا

ہوشیار اس سے بچ کے رہتے ہیں
کہ نہایت خراب ہے دُنیا

تاجوانی ہے دلکشی اس میں
ہیچ بعدِ شباب ہے دُنیا

ہم سمجھتے ہیں خوب اے محروم
جائے صد پیچ و تاب ہے دُنیا
 
Top