جوش دُوری - جوش ملیح آبادی

کاشفی

محفلین
دُوری
(جوش ملیح آبادی)

یہ بُعد ہے سراسر یہ محض فاصلہ ہے
جلوؤں کو جو یہاں کے رنگیں بنا رہا ہے

دنیا کی ہر وہ صورت دل کو لُبھا رہی ہے
جو دور سے تجلّی اپنی دکھا رہی ہے

ہر چند کچھ نہیں ہے افتادگی کی ہستی
جب دور ہو زمیں سے دل کھنچتی ہے پستی

ہر دُور کی صدا میں اک دُھن ہے ایک گت ہے
اِس بُعد کو نہ جانے کس سے مناسبت ہے

اہلِ خرد کی باتیں کب رِند مانتے ہیں
راز اِس کشش کا ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں

پردے میں اس کشش کے اک پاک آرزو ہے
انساں میں یہ خدا کی پوشیدہ جستجو ہے

دُنیا کی ہر وہ صورت دل کو لُبھا رہی ہے
جو دور سے تجلّی اپنی دکھا رہی ہے
 
Top