دُور اس دنیا سے ہو کوئی جہاں میرے لئے - جلیل قدوائی

کاشفی

محفلین
غزل
(جلیل قدوائی)
دُور اس دنیا سے ہو کوئی جہاں میرے لئے
اس جہاں میں تو نہیں امن و اماں میرے لئے!
اک جہاں جس میں نہ ہو فکر و تردّد کا ہجوم
اک جہاں جس میں نہ ہو شو رو فغاں میرے لئے
اک جہاں جس میں نہ ہو کچھ ما و تُو کا امتیاز
اک جہاں آزادِ قیدِ این و آں میرے لئے
اک جہاں جس میں نہ ہو علم و خرد کی دار و گیر
ہو نہ جس میں کاوشِ سودوزیاں میرے لئے
اک جہاں جس میں نہ ہو بغض و عداوت کا وجود
اور محبت ہی محبت ہو جہاں میرے لئے
اک جہاں جس میں مجھے امن و فراغت ہو نصیب
زندگی جس میں نہ ہو بارِ گراں میرے لئے
اک جہاں جس میں مرا قول و عمل ہو معتبر
ہر قدم پر ہوں نہ جس میں امتحاں میرے لئے
بے ریائی ہو جہاں کے رہنے والوں کا شعار
اور محبت میں صداقت ہو جہاں میرے لئے
ظاہر و باطن جہاں کے بسنے والوں کا ہو ایک
ہوں نہ خنجر آستینوں میں نہاں میرے لئے
زندگانی ہو جہاں اک خواب شیریں کے مثال
ہر نفس جس کا ہو عمرِ جاوداں میرے لئے
جس کا ہر ذرہ ہو اک دنیا ئے ناپیدا کنار
جس کا ہر قطرہ ہو بحرِ بے کراں میرے لئے
دُور اس دنیا سے ہو ایسا جہاں میرے لئے
اِس جہاں میں تو نہیں امن و اماں میرے لئے
 
Top