شاہد شاہنواز
لائبریرین
دُوسرا کون ہے؟زندگی ہی نہیں تھی، قضا بھی نہ تھی
حُسن تھا ہی نہیں، پھر اَدا بھی نہ تھی
جب نہیں تھی محبت، وفا بھی نہ تھی
جب خلا بھی نہ تھا، جب فضا بھی نہ تھی
جو یہاں پھر بھی تھا، اے خدا کون ہے؟
ایک تُو ہی تو ہے، دوسرا کون ہے؟
کس کے جلوے نمایاں ہیں افلاک میں؟
کون چھپ کر عیاں بھی ہے اِدراک میں؟
کس نے گوہر چھپا کر رکھے خاک میں؟
کون پنہاں ہے پھولوں کی پوشاک میں؟
جس نے بخشی ہے بادِصبا، کون ہے؟
ایک تُو ہی تو ہے، دوسرا کون ہے؟
کون ہے جلوہ فرما یہاں اور وہاں؟
کون ہے سو نشانوں میں بھی بے نشاں؟
کس نے بخشا یقیں؟ کس نے بھیجا گماں؟
کس کی تخلیق ہیں یہ زمیں آسماں؟
عرشِ اعظم پہ بیٹھا ہوا کون ہے؟
ایک تُو ہی تو ہے، دوسرا کون ہے؟
کس نے تخلیقِ آدم ؑ کا قصہ لکھا؟
کس نے شیث ؑاور یوشعؑ کو روشن رکھا؟
کون یوسفؑ کو یعقوبؑ تک لے گیا؟
کس نے عیسیٰ ؑ کو مریمؑ سے پیدا کیا؟
خالقِ خاتم الانبیاء ﷺ کون ہے؟
ایک تُو ہی تو ہے، دوسرا کون ہے؟
ماہِ رمضاں میں ہم تیری رحمت میں ہیں
زندگی ہی میں لگتا ہے جنت میں ہیں
بے شبہ ہم گناہوں کی چاہت میں ہیں
پھر بھی حضرت محمدﷺ کی اُمت میں ہیں
ہم کو بخشے گا جو، تجھ سوا کون ہے؟
ایک تُو ہی تو ہے، دوسرا کون ہے؟
(یکم رمضان المبارک، بمطابق 21جولائی 2012ء کو یہ نظم لکھی گئی)
اس پر فیس بک پر میرے دوست شاعر اسد اللہ اسد نے مندرجہ ذیل تجاویز دیں
:
(1) مطلع میں مزید اصلاح کی گنجائش ہے، آپ غور کیجئے گا۔ (2) گمان بھیجنا اردو میں مستعمل نہیں ۔۔۔ (3) قصہ لکھا کی جگہ، کہا ہو تو اچھا ہے۔۔ (4) خالق خاتم الانبیا کی جگہ طالب خاتم الانبیاء ہونا چاہئے ۔۔۔ (5) زندگی ہی میں کی جگہ، زندگی میں ہی ہونا چاہئے۔ (6) گناہوں کی چاہت کی جگہ گناہوں کی ذلت ۔۔۔اب آپ اہل علم اس میں مزید کیا رائے دینا پسند کریں گے؟
الف عین صاحب
مزمل شیخ بسمل بھائی
اسد قریشی بھائی
محمد اظہر نذیر بھائی
محمد وارث بھائی
فاتح بھائی ۔۔۔
سارہ بشارت گیلانی صاحبہ