دُکھے دل کسی کا نہیں یہ گوارا----برائے اصلاح

الف عین
شاہد شاہنواز
محمّد احسن سمیع راحل
محمّد خلیل الرحمن
----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
---------
دُکھے دل کسی کا نہیں یہ گوارا
بنے آدمی ، آدمی کا سہارا
------------
ترے مال و دولت میں اوروں کا حق ہے
کبھی یہ نہ سمجھو ہے سارا تمہارا
----------
یہاں جو کرو گے خدا پوچھ لے گا
جوانی کو کیسے جہاں میں گزارا
---------------------
گریبان پکڑے گا محشر میں تیرا
ترے ہاتھ نے گھر تھا جس کا اجاڑا
----------------
ترے کام آئے گی دولت نہ تیری
گیا ہاتھ خالی یہاں سے تھا دارا
---------
جو کی نیکیاں ہیں وہی ساتھ دیں گی
یہی ایک ناطہ ہے پختہ تمہارا
------------
بُرائی میں جس کی یہاں عمر گزری
وہ محشر کی بازی تو سمجھو کہ ہارا
------------
اُسے اجر رب کی طرف سے ملے گا
کسی کو ہے نیکی پہ جس نے ابھارا
--------------
وہ لمحہ کبھی بھی نا آئے گا واپس
جو رستے میں رب کے نہیں ہے گزارا
------------
تمہیں راس آئی نہ دنیا یہ ارشد
تمہارے لئے اس کا پانی تھا کھارا
-------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اجاڑا اور گزارا قافیہ نہیں ہو سکتے!
شتر گربہ بھی ہے
ایک بار پھر غور سے دیکھیں غزل کو، مجھے تو یہی لگتا ہے کہ آپ روزانہ ایک غزل کہتے ہی اصلاح کے لیے پوسٹ کر دیتے ہیں، اس کے ساتھ کچھ وقت نہیں گزارتے
 
الف عین
(تصحیح کے بعد دوبارا پیشِ خدمت )
------------
دُکھے دل کسی کا نہیں یہ گوارا
بنے آدمی ، آدمی کا سہارا
------------
ملا مال تم کو بطورِ امانت
کبھی یہ نہ سمجھو ہے سارا تمہارا
----------
یہاں جو کرو گے خدا پوچھ لے گا
جوانی کو کیسے جہاں میں گزارا
-------------
ترے کام آئے گی دولت نہ تیری
گیا ہاتھ خالی یہاں سے تھا دارا
---------
جو کی نیکیاں ہیں وہی ساتھ دیں گی
یہی ایک ناطہ ہے پختہ تمہارا
------------
بُرائی میں جس کی یہاں عمر گزری
وہ محشر کی بازی تو سمجھو کہ ہارا
------------
اُسے اجر رب کی طرف سے ملے گا
کسی کو ہے نیکی پہ جس نے ابھارا
--------------
وہ لمحہ کبھی بھی نہ آئے گا واپس
جو رستے میں رب کے نہیں ہے گزارا
------------
تمہیں راس آئی نہ دنیا یہ ارشد
تمہارے لئے اس کا پانی تھا کھارا
-------------
 

الف عین

لائبریرین
اب آپ میری بات ماننے پر تیار نہیں تو پھر آپ کی خوشی کی خاطر اس غزل کو اصلاح کے لیے قبول کر لیتا ہوں

دُکھے دل کسی کا نہیں یہ گوارا
بنے آدمی ، آدمی کا سہارا
------------ کس کو گوارا نہیں؟ دوسرے مصرعے کا پہلے سے تعلق؟

ملا مال تم کو بطورِ امانت
کبھی یہ نہ سمجھو ہے سارا تمہارا
---------- ملا مال کے جملے سے لگتا ہے کہ یہ محض ایک بار کا واقعہ ہے، جو بات کہنا چاہتے ہیں وہ یہ کہ 'جو مال تم کو ملا ہوا ہے' تو الفاظ اس کا ساتھ نہیں دیتے

یہاں جو کرو گے خدا پوچھ لے گا
جوانی کو کیسے جہاں میں گزارا
------------- بغیر 'کہ' کے ربط پیدا نہیں ہوتا

ترے کام آئے گی دولت نہ تیری
گیا ہاتھ خالی یہاں سے تھا دارا
--------- دارا یا سکندر؟ دو لخت ہے

جو کی نیکیاں ہیں وہی ساتھ دیں گی
یہی ایک ناطہ ہے پختہ تمہارا
------------ یہ بھی دو لخت ہے

بُرائی میں جس کی یہاں عمر گزری
وہ محشر کی بازی تو سمجھو کہ ہارا
------------ ٹھیک ہے، لیکن مضبوط ربط اس طرح ہو گا
یہ سمجھو کہ بازی وہ محشر کی ہارا

اُسے اجر رب کی طرف سے ملے گا
کسی کو ہے نیکی پہ جس نے ابھارا
-------------- دوسرے مصرعے کی روانی پسند نہیں آئی

وہ لمحہ کبھی بھی نہ آئے گا واپس
جو رستے میں رب کے نہیں ہے گزارا
------------ تو جو لمحہ رب کے رستے میں گزارا گیا ہے، واہس آ سکتا ہے؟

تمہیں راس آئی نہ دنیا یہ ارشد
تمہارے لئے اس کا پانی تھا کھارا
----سمندر کہتے تو اک بات بھی تھی، دنیا کا کھارے پانی سے ربط؟
میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ آپ محض میرے اعتراض جو دور کرنے کی حد تک وقت گزارتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ اس طرح الفاظ بدلنے سے نئے اعتراض پیدا ہو سکتے ہیں! ضروری ہے کہ ہر شعر کے الفاظ، ان کی ہر ممکنہ ترتیب پر بار بار غور کیا جائے۔ میں اس دن جا بے چینی سے منتظر ہوں کہ آپ عزل پوسٹ کریں اور میں، یا کوئی اور بھی، لکھ سکے کہ 'درست ہے غزل'۔ اس طرح کی غزلوں کو میں تو یہی کہوں گا کہ مشق کے لیے رکھ لیں۔ جب دوسروں کے اشعار کو اپنے مفید مشوروں سے نواز سکتے ہیں تو یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ آپ کو علم نہیں! بس اس علم کو اپنی شاعری کے لیے کام میں لائیں اور دس کی بجائے ایک ہی غزل کہہ کر اس اعتماد کے ساتھ پوسٹ کریں کہ ان شاء اللہ کوئی غلطی نہیں ہو گی. اور ہر شعر میں آپ کا ما فی الضمیر بالکل واضح ہے
 
Top