ساجدتاج
محفلین
دُکھ و درد، سوچ و فکر ، ڈر ، لالچ
یہ دُکھ درد بھی کیا ہیں؟ کیا ہم نے کبھی اس کے بارے میںسوچا ہے؟ کہ یہ ہماری زندگی میں کب، کیوں اور کیسے آجاتا ہے؟ کیوں یہ بِن بُلائے مہمان کی طرح ہر انسان کی زندگی میں چلا آتا ہے؟یہ کب، کہاں ،کیسے اور کس شکل میں آئے گا یہ کوئی نہیں جان پاتا۔دیکھا جائے تو انسان کی زندگی کسی نہ کسی درد کے ساتھ جُڑی ہوئی ہے۔
والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل کی فِکر،سچے مسلمان کو اپنی آخرت کی فِکر،کسی کو کسی سے بچھڑنے کا دُکھ،کسی کو نوکری نہ ملنے دُکھ،کسی کو نوکری نہ ملنے دُکھ،کسی کو پسند کی شادی نہ کرنے کا درد،کسی کو موت کی فِکر،امیر کو لُٹ جانے کا ڈر،غریب کو امیر بننے کا لالچ،اگر دیکھا جائے تو انسان کی زندگی کسی نہ کسی ٹینشن کے ساتھ جُڑی ہی ہوئی ہے۔کوئی نہ کوئی ایسی بات ہے جو انسان کو اندر ہی اندر اُسے مینٹلی اَپ سیٹ کرتی رہتی ہے۔
باتیںچھوٹی چھوٹی مگر غم بڑے بڑے۔کبھی کبھی انسان خوشی کی تلاش میں بھٹکتا ہوا درد کے آنچل میںمیںگِرتا ہے اور کبھی کبھی درد کو سور کرتے کرتے خوشیوں کا دامن پکڑ لیتا ہے۔
بنیادی طور پر انسان نا شُکرا ہے جب خوش ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ یا اللہ تو ہی دینے والا ہے،تو ہی ہمارا رازق ہے،تو ہی ہمارا مالک ہے تیری ذات ہی سب کچھ ہے اور جب وہی اللہ ہمیںدُکھ دیتا ہے تو ہم اپنی قسمت کو رونے لگتے ہیں اور کہنے لگتے ہیںیا اللہ یہ ہمارے ساتھ ہی کیوںہوا؟پھر اُسی ذات سے شکایت کرنے لگتے ہیں۔
(یہ کیا ہے ساجد؟