طارق شاہ
محفلین
غزل
دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا
تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا
ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے !
کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا
ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں
پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا
تجسُّس کی نظر سے، سیرِ فِطرت کی جو اے اکؔبر !
کوئی ذرّہ نہ تھا، جِس میں کہ اِک عالَم نہیں نِکلا
اکؔبر الٰہ آبادی
آخری تدوین: