دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی غزل نمبر 133 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی
بے وفا تیری جفا یاد آئی

بُھول جاؤں ترا پیمانِ وفا؟
نِبھ سکی جو نہ وفا یاد آئی

بُھول کر بھی تُجھے اے جانِ غزل!
کِیا تُجھے میری بتا، یاد آئی؟

پِھر ہُوئے آنکھ سے آنسُو جاری
کُوئے جاناں کی فِضا یاد آئی

میرے محبُوب کو تھی تُو بھی پسند
تیری اے بادِ صبا یاد آئی

ایسی رونق نہ تھی گھر میں میرے
آئے تُم خُود، تری یا یاد آئی؟

چاند جچتا نہ تھا آنکھوں کو مری
جب مُجھے ماہ لقا یاد آئی

پا کے ٹھنڈک تری اے بادِ نسیم
زُلفِ جاناں کی ہوا یاد آئی

ہم تھے سمجھے کِسی گُل کی خُوشبو
بُو تری پُھول نُما یاد آئی

آتے آتے وہ رہیں گھر میرے
جاتے جاتے یہ دُعا یاد آئی

دیکھ کر رنگتِ گُل کو
شارؔق
اُن کے ہاتھوں کی حِنا یاد آئی
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
دِل تڑپنے کی وجہ یاد آئی
بے وفا تیری جفا یاد آئی
شاید تم کو علم نہیں کہ وجہ کا درست تلفظ "وجا" نہیں، ہ معلنہ ہے، اور ساکن۔ بر وزن درد۔ اس لئے قافیہ بن ہی نہیں سکتا
بُھول جاؤں ترا پیمانِ وفا؟
نِبھ سکی جو نہ وفا یاد آئی
واضح نہیں، دوسرا مصرع بحر سے خارج

بُھول کر بھی تُجھے اے جانِ غزل!
کِیا تُجھے میری بتا، یاد آئی؟
درست

پِھر ہُوئے آنکھ سے آنسُو جاری
کُوئے جاناں کی فِضا یاد آئی
درست

میرے محبُوب کو تھی تُو بھی پسند
تیری اے بادِ صبا یاد آئی
درست

ایسی رونق نہ تھی گھر میں میرے
آئے تُم خُود، تری یا یاد آئی؟
یا تری کو تری یا کرنے سے مجہول ہو جاتا ہے شعر
چاند جچتا نہ تھا آنکھوں کو مری
جب مُجھے ماہ لقا یاد آئی
ماہ لقا نام ہے؟ اگر محض صفت ہے تو اس کے ساتھ فاعل "وہ" بھی بہت ضروری ہے
پا کے ٹھنڈک تری اے بادِ نسیم
زُلفِ جاناں کی ہوا یاد آئی
درست

ہم تھے سمجھے کِسی گُل کی خُوشبو
بُو تری پُھول نُما یاد آئی
پھول نما کی ترکیب غلط ہے

آتے آتے وہ رہیں گھر میرے
جاتے جاتے یہ دُعا یاد آئی
واضح نہیں

دیکھ کر رنگتِ گُل کو شارؔق
اُن کے ہاتھوں کی حِنا یاد آئی
ٹھیک ہے
 

امین شارق

محفلین
سپاس گزار ہوں سر آپکی رہنمائی کے لئے۔۔۔
وجہ کو بِنا کردیا ہے بِنا بمعنی وجہ، سبب، باعث
دِل تڑپنے کی بِنا یاد آئی
بے وفا تیری جفا یاد آئی


واضح نہیں، دوسرا مصرع بحر سے خارج
واضع کرنے کے لئے پہلا مصرعہ تبدیل کیا ہے دوسرا مصرع بحر سے کیوں خارج ہے جبکہ میرے پاس تو فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پر تقطیع ہورہا ہے۔۔
کیسے بُھولوں ترا پیمانِ وفا؟
نِبھ سکی جو نہ وفا یاد آئی

تبدیلی کی ہے۔۔
چاند جچتا نہیں آنکھوں کو مری
مُجھ کو وہ ماہ لقا یاد آئی
 

الف عین

لائبریرین
نہ جانے مجھے وفا قافیے والا مصرع اس وقت بحر سے خارج لگا، درست ہے وہ مصرع
باقی دونوں بھی درست ہو گئے، لیکن دوسرے شعر میں دو لختی ہے، یعنی دونوں مصرعوں میں باہمی ربط نہیں لگتا
 
Top