طارق شاہ
محفلین
غزلِ
حسرت موہانی
دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا
ساغر کو رنگِ بادہ نے پُر نُور کر دیا
مانُوس ہو چَلا تھا تسلّی سے حالِ دِل
پھر تو نے یاد آ کے بدستُور کر دیا
بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل
آخر، حضُورِ یار بھی مذکوُر کر دیا
اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار
یاں تک حجابِ یار نے مستُور کردیا
حسرت، بہت ہے مرتبۂ عاشِقی بُلند
تُجھ کو تو مُفت لوگوں نے مشہُور کردیا
حسرت موہانی
حسرت موہانی
دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا
ساغر کو رنگِ بادہ نے پُر نُور کر دیا
مانُوس ہو چَلا تھا تسلّی سے حالِ دِل
پھر تو نے یاد آ کے بدستُور کر دیا
بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل
آخر، حضُورِ یار بھی مذکوُر کر دیا
اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار
یاں تک حجابِ یار نے مستُور کردیا
حسرت، بہت ہے مرتبۂ عاشِقی بُلند
تُجھ کو تو مُفت لوگوں نے مشہُور کردیا
حسرت موہانی