دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں غزل نمبر 171 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے لکھی تھی اور استاد محترم سے اصلاح بھی کرائی ہے۔
دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں
حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں

اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار
آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں

رُسوا رقیب سے نہ یوں ہوتا ہزار بار
اے کاش جان لیتا تری رہگزر کو میں

گُزرے ہیں مُجھ پہ عِشق میں کیا کیسے سانحے؟
مِل جائے تو بتاؤں گا اُس بے خبر کو میں

بٹتی ہیں رب کی رحمتیں ہر صبح دہر میں
یہ جانتا اگر تو نہ سوتا سحر کو میں

یا رب مرے دُکھوں کا مداوا کرے گا کون؟
تیرے سِوا دِکھاؤں کِسے چشمِ تر کو میں

منزل ملے گی گر رہی رحمت خُدا کی ساتھ
لے کر خُدا کا نام چلا ہُوں سفر کو میں

معلُوم راستے کی ہیں دُشواریاں مُجھے
اُڑنے سے قبل دیکھ جو لیتا ہُوں پر کو میں

ہوتی نہیں قبول دعا ایک بھی مری
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا میں اثر کو میں

راہِ شباب میں کئی ملِتے ہیں ماہ رُو
کِس کِس سے کِس طرح سے بچاؤں نظر کو میں

عقلِ سلیم روکتی ہے عِشق سے مگر
کیا جانتا نہیں ہُوں دِلِ مُنتظر کو میں

کم بخت عِشق مار نہ ڈالے کہیں ہمیں
بے چین وہ وہاں ہیں، پریشاں اِدھر کو میں

اے یار تیری مطلبی دُنیا کو چھوڑ کر
اِک روز چلا جاؤں گا وِیراں نگر کو میں

کہتے ہیں جِس کو نفس وہ گھوڑا ہے بے لگام
اچھی طرح سمجھ چُکا اِس جانور کو میں

مُحسن کو بدلہ ظُلم سے دیتے نہیں جناب
دیتا ہے چھاؤں، کِس لئے کاٹُوں شجر کو میں؟

شارؔق خُدا کرے کہ وِصالِ صنم ہو یوں
سوجاؤں رکھ کے یار کے زانُو پہ سر کو میں
 

صریر

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے لکھی تھی اور استاد محترم سے اصلاح بھی کرائی ہے۔
دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں
حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں

اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار
آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں

رُسوا رقیب سے نہ یوں ہوتا ہزار بار
اے کاش جان لیتا تری رہگزر کو میں

گُزرے ہیں مُجھ پہ عِشق میں کیا کیسے سانحے؟
مِل جائے تو بتاؤں گا اُس بے خبر کو میں

بٹتی ہیں رب کی رحمتیں ہر صبح دہر میں
یہ جانتا اگر تو نہ سوتا سحر کو میں

یا رب مرے دُکھوں کا مداوا کرے گا کون؟
تیرے سِوا دِکھاؤں کِسے چشمِ تر کو میں

منزل ملے گی گر رہی رحمت خُدا کی ساتھ
لے کر خُدا کا نام چلا ہُوں سفر کو میں

معلُوم راستے کی ہیں دُشواریاں مُجھے
اُڑنے سے قبل دیکھ جو لیتا ہُوں پر کو میں

ہوتی نہیں قبول دعا ایک بھی مری
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا میں اثر کو میں

راہِ شباب میں کئی ملِتے ہیں ماہ رُو
کِس کِس سے کِس طرح سے بچاؤں نظر کو میں

عقلِ سلیم روکتی ہے عِشق سے مگر
کیا جانتا نہیں ہُوں دِلِ مُنتظر کو میں

کم بخت عِشق مار نہ ڈالے کہیں ہمیں
بے چین وہ وہاں ہیں، پریشاں اِدھر کو میں

اے یار تیری مطلبی دُنیا کو چھوڑ کر
اِک روز چلا جاؤں گا وِیراں نگر کو میں

کہتے ہیں جِس کو نفس وہ گھوڑا ہے بے لگام
اچھی طرح سمجھ چُکا اِس جانور کو میں

مُحسن کو بدلہ ظُلم سے دیتے نہیں جناب
دیتا ہے چھاؤں، کِس لئے کاٹُوں شجر کو میں؟


شارؔق خُدا کرے کہ وِصالِ صنم ہو یوں
سوجاؤں رکھ کے یار کے زانُو پہ سر کو میں
بہت خوب شارق بھائی!🏅🏅
 

یاسر شاہ

محفلین
استاد محترم سے اصلاح بھی کرائی ہے۔
پھر دوبارہ کیوں پیش کر دی اصلاح سخن میں؟
گُزرے ہیں مُجھ پہ عِشق میں کیا کیسے سانحے؟
مِل جائے تو بتاؤں گا اُس بے خبر کو
گزرے ہیں مجھ پہ عشق میں کیا کیا نہ سانحے
مل جائے گر کہیں تو کہوں اس بے خبر کو میں
معلُوم راستے کی ہیں دُشواریاں مُجھے
اُڑنے سے قبل دیکھ جو لیتا ہُوں پر کو میں
اڑنے سے قبل دیکھتا ہوں بال وپر کو میں

ہوتی نہیں قبول دعا ایک بھی مری
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا میں اثر کو میں
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا کے اثر کو میں
کم بخت عِشق مار نہ ڈالے کہیں ہمیں
بے چین وہ وہاں ہیں، پریشاں اِدھر کو میں
"ادھر کو میں " ٹھیک نہیں لگتا۔
راہِ شباب میں کئی ملِتے ہیں ماہ رُو
کِس کِس سے کِس طرح سے بچاؤں نظر کو میں
کس طرح ہر کسی سے بچاؤں نظر کو میں

اِک روز چلا جاؤں گا وِیراں نگر کو میں
وزن میں نہیں
مُحسن کو بدلہ ظُلم سے دیتے نہیں جناب
دیتا ہے چھاؤں، کِس لئے کاٹُوں شجر کو میں؟
شعر مطلب میں صاف نہیں۔

غزل کو کھینچ تان کر طویل کرنے سے گریز کیا کریں ۔قافیہ پیمائی اور بھرتی کے الفاظ کھٹکتےہیں یوں اچھے اشعار کا حسن بھی ماند ہو جاتا ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
شکریہ یاسر شاہ سر آپ نے بہت اچھی طرح اصلاح کی۔
جزاک اللہ خیر کہ آپ نے جواب دے کر میری بھی حوصلہ افزائی کی اس طرح آئندہ آنے کی بھی جرات کروں گا۔
فیڈ بیک بہت ضروری ہوتا ہے جہاز کے کوک پٹ میں بھی کنٹرول ہینڈل میں آرٹیفشل فیل کے ذریعے فیڈ بیک پیدا کیا جاتا ہے تاکہ کپتان کو معلوم ہو سکے کہ اس نے کنٹرول کو کس قدر حرکت دی ہے ورنہ تو جہاز کریش ہو جائیں ۔محفلیں بھی فیڈ بیک سے چلتی ہیں ورنہ یہاں کیوں آتے ،جنگل نہ چلے جاتے۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ میری علطی ہی ہے کہ میں نے ایطا کی غلطی پر غور نہیں کیا تھا، اور ایک بے بحر مصرع قبول کر لیا، شاید جلد بازی میں! لیکن یاسر میاں نے بھی ایک بے بحر مصرعے کی اصلاح کی ہے! باقی اچھی اصلاحیں ہیں، بطور خاص بال و پر والی!
 
وعلیکم السلام عزیزم کہاں ہیں آپ؟
سر کچھ مصروفیت کی بنا پر محفل سے غائب ہوں معذرت جب کبھی تھوڑا ٹائم ملتا ہے تو شعراء کو اساتذہ کرام کی طرف سے دی گئی اصلاح کو اک نظر دیکھ لیتا ہوں تا کہ میں بھی مستفید ہو سکوں
 
Top