امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
دِل کی آوارگی سے ڈرتا ہوں
اِس لئے دِل لگی سے ڈرتا ہوں
ہِجر کا غم بھی عِشق میں ہے دِل!
تیری آزردگی سے ڈرتا ہوں
دِل کہیں عِشق مت سمجھ لینا
اُن کی وابستگی سے ڈرتا ہوں
دستِ گُلچیں سے بچ نہ پائے گا
پُھول کی تازگی سے ڈرتا ہوں
بعد جِس کے ملال سہنا پڑے
ایسی شائستگی سے ڈرتا ہوں
دِل دہلتا ہے ایک آہٹ پر
خُود کی موجودگی سے ڈرتا ہوں
ہو زمانہ خفا ملال نہیں
تیری ناراضگی سے ڈرتا ہوں
ہے میسر مُجھے سمندر پر
پِھر بھی میں تِشنگی سے ڈرتا ہوں
خوف آتا ہے اِن پتنگوں سے
ایسی دیوانگی سے ڈرتا ہوں
ہر کِسی کو جو بے خِرد سمجھے
ایسی فرزانگی سے ڈرتا ہوں
آشنا میرے ہو کہاں، تیری
دیکھ بیگانگی سے ڈرتا ہوں
اے اجل آ کہ اب نہیں جِینا
اب تو میں زِندگی سے ڈرتا ہوں
ہے رِیا کاری کا مُجھے خطرہ
اے خُدا بندگی سے ڈرتا ہوں
پردہ رکھنا مرا مرے مولیٰ
کیوں کہ شرمندگی سے ڈرتا ہوں
تو غنی کردے اے خُدا مجھ کو
میں کہ لاچارگی سے ڈرتا ہوں
ہائے دِل کا میں کیا کروں شارؔق
اِس کی وارفتگی سے ڈرتا ہوں
اِس لئے دِل لگی سے ڈرتا ہوں
ہِجر کا غم بھی عِشق میں ہے دِل!
تیری آزردگی سے ڈرتا ہوں
دِل کہیں عِشق مت سمجھ لینا
اُن کی وابستگی سے ڈرتا ہوں
دستِ گُلچیں سے بچ نہ پائے گا
پُھول کی تازگی سے ڈرتا ہوں
بعد جِس کے ملال سہنا پڑے
ایسی شائستگی سے ڈرتا ہوں
دِل دہلتا ہے ایک آہٹ پر
خُود کی موجودگی سے ڈرتا ہوں
ہو زمانہ خفا ملال نہیں
تیری ناراضگی سے ڈرتا ہوں
ہے میسر مُجھے سمندر پر
پِھر بھی میں تِشنگی سے ڈرتا ہوں
خوف آتا ہے اِن پتنگوں سے
ایسی دیوانگی سے ڈرتا ہوں
ہر کِسی کو جو بے خِرد سمجھے
ایسی فرزانگی سے ڈرتا ہوں
آشنا میرے ہو کہاں، تیری
دیکھ بیگانگی سے ڈرتا ہوں
اے اجل آ کہ اب نہیں جِینا
اب تو میں زِندگی سے ڈرتا ہوں
ہے رِیا کاری کا مُجھے خطرہ
اے خُدا بندگی سے ڈرتا ہوں
پردہ رکھنا مرا مرے مولیٰ
کیوں کہ شرمندگی سے ڈرتا ہوں
تو غنی کردے اے خُدا مجھ کو
میں کہ لاچارگی سے ڈرتا ہوں
ہائے دِل کا میں کیا کروں شارؔق
اِس کی وارفتگی سے ڈرتا ہوں