دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ غزل نمبر 124 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟
ختم یہ اِضطراب کون کرے؟

حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے
درشنِ ماہتاب کون کرے؟

رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے
عاشقی میں شتاب کون کرے؟

میرے محبوب کو پسند نہیں
جُھوٹ کا اِرتکاب کون کرے؟

عِشق سے دُور کا سلام اچھا
آنکھ کو خُون ناب کون کرے؟

چاند کی جستجو چکور کو ہے
اب اُسے کامیاب کون کرے؟

ذات سے جن کی دُکھ ہی ملتا ہو
یاد ان کو جناب کون کرے؟

خواب سچ ہو ہی جاتے ہیں اکثر
پر حقیقت کو خُواب کون کرے؟

مُجرموں کی، خُدا تمہارے سِوا
ہر دُعا مستجاب کون کرے؟

دِل میں
شارؔق کوئی تو ہو جو بسے
یہ وِرانہ خُوش آب کون کرے؟
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں بے تاب، بتاب تقطیع ہو رہا ہے
ے کوزیر کی طرح مختصر نہیں کیا جاسکتا فارسی عربی الفاظ میں
حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے
درشنِ ماہتاب کون کرے؟
.. درشن ماہتاب بھی درست نہیں، درشن ہندی ہے، فارسی کی اضافت غلط ہے

رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے
عاشقی میں شتاب کون کرے؟
... شتاب نہیں، شتابی کہنا تھا یہاں

میرے محبوب کو پسند نہیں
جُھوٹ کا اِرتکاب کون کرے؟
... ٹھیک

عِشق سے دُور کا سلام اچھا
آنکھ کو خُون ناب کون کرے؟
.. خون ناب بھی درست نہیں، یہ خوناب یا خن ناب تقطیع ہونا چاہیے

چاند کی جستجو چکور کو ہے
اب اُسے کامیاب کون کرے؟
... واضح نہیں

ذات سے جن کی دُکھ ہی ملتا ہو
یاد ان کو جناب کون کرے؟
.. ٹھیک

خواب سچ ہو ہی جاتے ہیں اکثر
پر حقیقت کو خُواب کون کرے؟
... درست

مُجرموں کی، خُدا تمہارے سِوا
ہر دُعا مستجاب کون کرے؟
.. خدایا تیرے سوا
کیا جا سکتا ہے

دِل میں شارؔق کوئی تو ہو جو بسے
یہ وِرانہ خُوش آب کون کرے
خوشاب کرنا مطلب؟
 

الف عین

لائبریرین
تر و تازہ خود سے ہوتا ہے، کوئی دوسرا کس طرح کر سکتا ہے؟
اس کے علاوہ ویرانہ کو وِرانہ بنا دینا یا لکھنا بھی درست نہیں
 
Top