امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟
ختم یہ اِضطراب کون کرے؟
حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے
درشنِ ماہتاب کون کرے؟
رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے
عاشقی میں شتاب کون کرے؟
میرے محبوب کو پسند نہیں
جُھوٹ کا اِرتکاب کون کرے؟
عِشق سے دُور کا سلام اچھا
آنکھ کو خُون ناب کون کرے؟
چاند کی جستجو چکور کو ہے
اب اُسے کامیاب کون کرے؟
ذات سے جن کی دُکھ ہی ملتا ہو
یاد ان کو جناب کون کرے؟
خواب سچ ہو ہی جاتے ہیں اکثر
پر حقیقت کو خُواب کون کرے؟
مُجرموں کی، خُدا تمہارے سِوا
ہر دُعا مستجاب کون کرے؟
دِل میں شارؔق کوئی تو ہو جو بسے
یہ وِرانہ خُوش آب کون کرے؟
ختم یہ اِضطراب کون کرے؟
حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے
درشنِ ماہتاب کون کرے؟
رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے
عاشقی میں شتاب کون کرے؟
میرے محبوب کو پسند نہیں
جُھوٹ کا اِرتکاب کون کرے؟
عِشق سے دُور کا سلام اچھا
آنکھ کو خُون ناب کون کرے؟
چاند کی جستجو چکور کو ہے
اب اُسے کامیاب کون کرے؟
ذات سے جن کی دُکھ ہی ملتا ہو
یاد ان کو جناب کون کرے؟
خواب سچ ہو ہی جاتے ہیں اکثر
پر حقیقت کو خُواب کون کرے؟
مُجرموں کی، خُدا تمہارے سِوا
ہر دُعا مستجاب کون کرے؟
دِل میں شارؔق کوئی تو ہو جو بسے
یہ وِرانہ خُوش آب کون کرے؟