دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ غزل نمبر 115 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فعلن فعلن فعلن فعلن
اور
فعْل فعولن فعلن فعلن
دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟
عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟

دِل متلاشی ہے ساکن کا
خالی مسکن کب بھرتا ہے؟

ظاہِر ہے غم ہے فُرقت کا
آنکھ میں ساون کب بھرتا ہے؟

بُجھ جائے نہ جب تک جل کر
دیئے میں روغن کب بھرتا ہے؟

ہم چاہتے ہیں خوشیاں رب سے
دیکھیں دامن کب بھرتا ہے؟

مالی کی محنت کے بِنا ہی
گُلوں سے گُلشن کب بھرتا ہے؟

غم دینے والوں کا اپنا
خوشی سے آنگن کب بھرتا ہے؟

دُکھ میں اپنے ہی روتے ہیں
آہیں دُشمن کب بھرتا ہے؟

بُھوک میں دولت کب کھاتے ہیں؟
پیٹ کو یہ دھن کب بھرتا ہے؟

مفلس کو ہے فِکر یہی بس
گھر میں راشن کب بھرتا ہے؟

لوگوں کی تکلیف سے رہبر
قلبِ رہزن کب بھرتا ہے؟


شارؔق شعروں اور غزلوں سے
شاعر کا من کب بھرتا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
مطلع تو درست نہیں، روزن بھرنا کوئی محاورہ نہیں
بُجھ جائے نہ جب تک جل کر
دیئے میں روغن کب بھرتا ہے؟
.. پھر وہی 'نہ' کا مسئلہ! اس کے علاوہ بھی روغن خود بخود تو نہیں بھر جاتا، کون بھرتا ہے؟ ممکن ہے جو ردیف نہیں

ہم چاہتے ہیں خوشیاں رب سے
دیکھیں دامن کب بھرتا ہے؟
چاہتے کا الف گر رہا ہے، اسے مصرع کے شروع میں لے آؤ
چاہتے ہیں ہم خوشیاں رب سے
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر بہت شکریہ سر آپ میری غزلوں پر توجہ دیتے ہیں۔
مطلع تبدیل کردیا ہے۔روغن والا شعر نکال دیا ہے۔
حُسن سے یہ من کب بھرتا ہے؟
عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟

اصلاح کے بعد۔۔
چاہتے ہیں ہم خوشیاں رب سے
دیکھیں دامن کب بھرتا ہے؟

ایک نیا شعر۔۔
خواہشِ دِل بڑھتی رہتی ہے
حِرص کا برتن کب بھرتا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر بہت شکریہ سر آپ میری غزلوں پر توجہ دیتے ہیں۔
مطلع تبدیل کردیا ہے۔روغن والا شعر نکال دیا ہے۔
حُسن سے یہ من کب بھرتا ہے؟
عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟

اصلاح کے بعد۔۔
چاہتے ہیں ہم خوشیاں رب سے
دیکھیں دامن کب بھرتا ہے؟

ایک نیا شعر۔۔
خواہشِ دِل بڑھتی رہتی ہے
حِرص کا برتن کب بھرتا ہے؟
درست ہیں یہ اشعار
 
Top