مجھے بعض دفعہ حیرت ہوتی ہے کہ ایک ایسا سیاستدان جس کا طالبان اور مذہبی شدت پسندوں کی طرف ایسا نرم رحجان ہے کہ وہ اسے اپنے نمائندے کے طور پر حکومت سے مذاکرات کے لیے پیش کرتے ہیں، آپ اسے بہتر سمجھتے ہیں۔
یعنی اگر آج قادیانیوں کے سربراہ عمران خان کو اپنا ترجمان یا سفیر کہہ دیں تو وہ قادیانیوں کا مداح سمجھا جائےگا؟ 2013 کے الیکشن سے قبل قادیانیوں کے بین الاقوامی لیڈر نے لندن میں ایک انصافین کیساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 1996 میں جب تحریک انصاف قائم ہوئی تو خان صاحب نے اپنا ایک بندہ بھیجا قادیانی جماعت کا ووٹ مانگنے کیلئے۔ اسوقت یہ قادیانی جماعت پاکستان کے صدر تھے جسپر انہوں جواب دیا کہ اسی طرح قادیانی جماعت سے ووٹ مانگنے بھٹو صاحب بھی آئے تھے اور جب قادیانیوں نے ایک دھڑے میں انہیں ووٹ ڈال کر جتوایا تو اسی بھٹو نے پارلیمان میں جا کرانہیں غیر مسلم اقلیت بنا دیا۔ اب ایسی نا انصافی اور دھوکہ بازی کے بعد وہ کیسے کسی اور پارٹی کو ووٹ دیں؟ تب اس انصافین نے تحریک انصاف کے منشور کی بات کی تو قادیانیوں کے سربراہ نے کہا کہ سب سیاسی جماعتوں کا منشور اور انکے اعمال میں کھلا تضاد ہے۔ اگر تحریک انصاف حکومت میں آتی ہے اور واقعی پاکستانی اقلیتوں کیلئے انصاف فراہم کر تی ہے تو اگلا ووٹ قادیانی جماعت انکو دے دے گی:
یہ پریس کانفرنس جنگل کی آگ کی طرح پاکستانی مذہبی حلقوں میں پھیل گئی اور مولانا ڈیزل نے مشتعل ہو کر عمران خان کو یہودی لابی ، طالبان لابی کے بعد قادیانی لابی کا ایجنٹ بنا دیا۔ جسپر عمران خا ن کو فوراً اسکی وضاحت کرنی پڑی کہ اسکا کسی قادیانی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے:
یہ سب کہنے کا مقصد ہے کہ اگر کوئی سیاسی و مذہبی جماعت ،تنظیم تحریک انصاف کی حمایت کرتی ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ عمران خان بھی انکی حمایت کرتا ہے۔ براہ کرم سوچ سمجھ کر پراپیگنڈہ کریں۔
حالانکہ منطقی طور پر پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کو تو عمران خان کی سیاسی فکر سے بہت تحفظات ہونے چاہیے۔
جی بالکل ہونے چاہئیں۔ طالبان خان کی یہ جرات کہ اسنے 19 اکتوبر یعنی کل کنٹینر پر بین المذاہب ہم آہنگی کا دن منایا! جب ہم اسکو مغرب کے کہنے پرطالبان خان مان چکے ہیں تو ہمارے احساسات اور جذبات مجروح کرنے کی اسکو بالکل اجازت نہیں ہونی چاہئے!
اور اوپر سے مصیبت یہ ہے کہ اس طالبان خان نے ہندوؤں کیساتھ اظہار یکجہتی دکھاتے ہوئے دیوالی بھی منائی!
ارے یہ کیا؟ ایک کٹر مسلمان ایک سکھ سے گلے کیوں مل رہا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اسکی خودکش جیکٹ ناکارہ ہو گئی ہو تحریک انصاف میں آنے کے بعد؟
یہ اسی سال کا واقعہ ہے جب طالبان نے عمران خان کے برسوں سے ان کی بالواسطہ حمایت کے عوض اسے اپنے نمائندے کے طور پر پیش کیا۔ کیا عمران خان طالبان اور مذہبی شدت پسندی کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ تسلیم کرتا ہے ؟
نہیں کرتا۔ یہ طالبان کی فنڈنگ خود آپکے حضرت امریکہ او رسعودیہ نے کی تھی روس کیخلاف"جہاد"کیلئے۔ اب جب وہ کسی کام کے نہ رہے تو دہشت گرد بنا دئے گئے۔ یہی قبائلی لوگ جنہیں مغربی پراپیگنڈہ طالبان کی صورت میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کہتا ہے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 1947 میں افواج پاکستان کی پشت پناہی پر آزاد کشمیر بنایا۔ جنکے خلاف آجکل ضرب عضب ہو رہا ہے وہ کسی زمانہ میں اسی پاک فوج کے سب سے بڑے حمایتی تھے ڈالروں کے عوض۔
دہشت گردی کے مسئلہ پر عمران خان کا سارا زور ڈرون پر ہے۔ اس کے نزدیک تو جیسے ڈرون ختم ، دہشت گردی ختم۔ یہ شخص ابھی ماضی قریب تک کھلم کھلا طالبان اپالوجسٹ تھا۔طالبان اور دیگر مذہبی شدت پسندوں کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے اس کا تمام نشانہ محض امریکہ خارجہ پالیسی ہے۔
کیونکہ امریکی خارجہ پالیسی سارے فساد کی جڑ ہے۔ کیوں اسنے روس کیخلاف جہاد کی فنڈنگ کی جب پوری دنیا سے جہادی جوق در جوق سوویت یونین کیخلاف لڑنے افغانستان جا رہے تھے؟ اب جب کہ یہی کچھ عراق اور شام میں ہو رہا ہے تو انکو پسو پڑ گئے ہیں۔ اور مسلمان جہادیوں کیخلاف طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ یہی ظلم اور بربریت جب روسیوں کیخلاف ہو رہا تھا تب یہ لوگ ان مجاہدین کے سب سے بڑے حمایتی تھے۔ آخر کیوں؟
آپکا امریکہ پوری دنیا کو بیوقوف نہیں بنا سکتا۔ ہر کوئی فاکس نیوز نہیں دیکھتا۔
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر عمران خان کا کیا موقف ہے ؟
کل بین المذاہب ہم آہنگی کے دن عمران خان نے ہندوؤں کیساتھ دیوالی کی تقریبات منائیں۔ یہی مؤقف کافی ہے۔
مجھے کسی سیاسی پارٹی کے لابیسٹ سے کوئی بحث نہیں۔ عمران خان کا طالبان پر موقف عیاں ہیں۔ آپ اپنے الفاظ کسی اور کے لیے محفوظ رکھیے۔
جی بالکل۔ آپکو کیا فکر کے عمران خان طالبان سے کس قدر عشق و محبت کرتا ہے۔ جب انہوں نے عمران خان کو اپنے نمائندے کے طور پر پیش کیا تو اسنے صاف انکار کر دیا۔ عقلمند کے لئے اشارع کافی ہے۔
مجھے صرف پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کا اس بارے میں موقف جاننے میں دلچسپی ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کی ویڈیو دیکھ لیں۔
جی ہاں ۔۔ ماضی میں عمران خان طالبان کی حمایت کرتے رہے ہیں۔۔۔ بلکہ ان کا نام ہی طالبان خان پڑ گیا تھا۔
اگر طالبان کیساتھ مذاکرات کا حامی ہونا آپکو طالبان بناتا ہے تو اسرائیل کیساتھ مذاکرات کا حامی ہونا آپکو صیہونی اور بھارت کیساتھ مذاکرات کا حامی ہونا ہندو بنا دے گا۔ ہاہاہا۔
ویسے اوبامہ بھی طالبان ہے کیونکہ ایک امریکی قیدی کی رہائی کیلئے اسنے طالبان کیساتھ قطر میں مذاکرات کئے تھے:
http://www.washingtontimes.com/news/2014/may/31/only-american-soldier-held-prisoner-afghanistan-ha/
جتھے دی کھوتی اوتھے آکھلوتی!
لکھنے اور بولنے کی بات نہیں۔ مسیحیوں کی اکثریت (خاص طور پر پاکستان میں) لفظ 'عیسائی' کو اپنے مذہب کی پہچان کے طور پر نا پسند کرتی ہے اور وہ اس کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں ان کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور جس لفظ سے پکارے جانے پر انھیں اعتراض ہو وہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
یہ طرز عمل بھی اقلیتوں کے حقوق میں ہی آتا ہے
اور قادیانیوں کے جذبات کا ہرگز خیال نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ وہ نہ صرف اپنے آپکو احمدی کہتے ہیں بلکہ مسلمان بھی سمجھتے ہیں۔ انکی یہ جرات کے وہ اپنے آپکو احمدی کہیں یا مسلمان سمجھیں۔ یہ حق صرف اور صرف ظالمان، داعش، حماس، حزب اللہ، القائدہ جیسے وحشیان کیلئے ہے۔ کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں اقلیتوں کے حقوق اگر ہوں بھی تو وہ قادیانیوں پر لاگو نہیں ہوتے کہ وہ نہ تیتر ہیں اور نہ بٹیر