دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا ۔۔ سعید الرحمن سعید

دھواں دھواں ہیں نگاہوں کی بستیاں کیا کیا
چمک رہی ہیں خیالوں کی بجلیاں کیا کیا

بھنور کی آنکھ سے تکتے ہی رہ گئے طوفاں
پہنچ گئی ہیں کناروں پہ کشتیاں کیا کیا

ملے گی میری بھی کشت ِ نظر کو سیرابی
حریم ِ دل سے نکلتی ہیں ندّیاں کیا کیا

مری نگاہ کے دامن کو کھینچ لیتی ہیں
خیال ِ یار کی گل پوش وادیاں کیا کیا

دمک اٹھے ترے میخانے کے در و دیوار
چھلک پڑیں مرے ساغر سے بجلیاں کیا کیا

سخن کے شور میں سنتا نہیں کوئی لیکن
دلوں میں گونج رہی ہیں کہانیاں کیا کیا

سعید آنکھیں برستی ہیں بادلوں کی طرح
دیار ِ ہجر میں لہکی ہیں کھیتیاں کیا کیا
سعید الرحمن سعید
 
آخری تدوین:
ghazal-kiya.jpg
 

مزمل حسین

محفلین
بھنور کی آنکھ سے تکتے ہی رہ گئے طوفاں
پہنچ گئی ہیں کناروں پہ کشتیاں کیا کیا

مری نگاہ کے دامن کو کھینچ لیتی ہیں
خیال ِ یار کی گل پوش وادیاں کیا کیا

واااااہ واااہ
بہت خوبصورت کلام ہے!
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب سعید بھائی ! بہت عمدہ!! اچھے اشعار ہیں !
قوافی کے بارے میں یہی کہوں گا کہ سبھی شعراء اب اس طرح کے قوافی باندھنے لگے ہیں تو عین ممکن ہے کہ یہ رواج قبولیت پا ہی جائے ۔ اور ہمارا دقیانوسی ذوق بھی اسے قبول کر ہی لے ۔ غزل پر بہت داد!!
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 

شکیب

محفلین
خوب ہے سعید بھائی۔ آپ کے استاد فاروق درویش صاحب کا کلام بھی خوب ہوتا ہے ما شاء اللہ۔
اللہ برکت دے۔
 
Top