نوید ناظم
محفلین
دھوپ میں چھاؤں کو لے کر آگیا
شہر میں گاؤں کو لے کر آ گیا
آبلہ پا تھا کہاں تک جاتا میں
پھر انہی پاؤں کو لے کر آ گیا
اُن بھری آنکھوں کو دیکھا تو لگا
جیسے دریاؤں کو لے کر آ گیا
عشق پہلے ہے پریشاں اور تُو
حسن آراؤں کو لے کر آ گیا
وصل، الفت اوروفا؟ او دل مرے!
کن تمناؤں کو لے کر آ گیا
ہو گئے کافور بادل بھی نوید
جب میں صحراؤں کو لے کر آ گیا
شہر میں گاؤں کو لے کر آ گیا
آبلہ پا تھا کہاں تک جاتا میں
پھر انہی پاؤں کو لے کر آ گیا
اُن بھری آنکھوں کو دیکھا تو لگا
جیسے دریاؤں کو لے کر آ گیا
عشق پہلے ہے پریشاں اور تُو
حسن آراؤں کو لے کر آ گیا
وصل، الفت اوروفا؟ او دل مرے!
کن تمناؤں کو لے کر آ گیا
ہو گئے کافور بادل بھی نوید
جب میں صحراؤں کو لے کر آ گیا