مصحفی دھویا گیا تمام ہمارا غبارِ دل ۔ مصحفی

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

دھویا گیا تمام ہمارا غبارِ دل
گریے نے دل سے خوب نکالا بخارِ دل

اتنا نہیں کوئی کہ خبر اُس کی آ کے لے
کب سے بجھا پڑا ہے چراغِ مزارِ دل

صبر و قرار کب کا ہمارا وہ لے گیا
سمجھے تھے جس کو مایۂ صبر و قرارِ دل

کہتے ہیں داغِ عشق کسے ہم کو کیا خبر
یک قطرہ خونِ گرم تو ہے ہم کنارِ دل

مجبور ہوں میں کیونکے کروں ضبطِ گریہ آہ
نے اختیارِ چشم ہے، نے اختیارِ دل

آتا ہے جی میں پہلو میں دل کو چھُپا رکھوں
یاں تک کہ وہ کیا ہی کرے انتظارِ دل

رازِ دل اپنا کس سے کہوں ہائے مصحفی
ملتا نہیں کوئی مجھے تو راز دارِ دل

(غلام ہمدانی مصحفی)
 

فاتح

لائبریرین
آج کل مصحفی کی جانب مائل بہ کرم ہیں آپ۔ بہت شکریہ!
مصحفی کے اس مشہورِ زمانہ شعر کی مکمل غزل بھی اگر مل سکے تو عنایت کیجیے گا۔
خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میرؔ و مرزاؔ کی
کہیں کس منہ سے ہم اے مصحفیؔ "اردو ہماری ہے"
 

فرخ منظور

لائبریرین
آج کل مصحفی کی جانب مائل بہ کرم ہیں آپ۔ بہت شکریہ!
مصحفی کے اس مشہورِ زمانہ شعر کی مکمل غزل بھی اگر مل سکے تو عنایت کیجیے گا۔
خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میرؔ و مرزاؔ کی
کہیں کس منہ سے ہم اے مصحفیؔ "اردو ہماری ہے"

بہت شکریہ فاتح صاحب لیکن افسوس میرے پاس جو انتخاب ہے اس میں یہ غزل موجود نہیں۔ بہرحال مصحفی کا ایک شعر میر کے حوالے سے یاد آ رہا ہے۔

گو کہ تو میر سے ہوا بہتر
مصحفی میر پھر بھی میر ہی ہے
 

کاشفی

محفلین
صبر و قرار کب کا ہمارا وہ لے گیا
سمجھے تھے جس کو مایۂ صبر و قرارِ دل

بہت خوب جناب!
 

فاتح

لائبریرین

بہت شکریہ فاتح صاحب لیکن افسوس میرے پاس جو انتخاب ہے اس میں یہ غزل موجود نہیں۔ بہرحال مصحفی کا ایک شعر میر کے حوالے سے یاد آ رہا ہے۔

گو کہ تو میر سے ہوا بہتر
مصحفی میر پھر بھی میر ہی ہے
اوہ اچھا! میں یہ سمجھا تھا کہ کلیات مصحفی سے نکال کر ارسال فرما رہے ہیں۔
میرے پاس موجود انتخاب میں بھی یہ غزل موجود نہیں بلکہ ستم در ستم یہ کہ نصف سے زائد انتخاب میں مختلف غزلیات میں سے محض ایک ایک یا دو دو اشعار ہی دیے گئے ہیں بجائے مکمل غزل کے۔
انتخاب شائع کرنے والے اکثر مجھ ایسے نکمے ہوتے ہیں جن کا مقصد محض ایک کمرشل پراڈکٹ بیچنا ہوتا ہے۔:mad:
 

مغزل

محفلین
بہت خوب۔ ماشا اللہ۔
بھئی فرخ بھیا ہم پر تو آج کل سراج الدین ظفر سوار ہیں۔
جلد ہی پیش کرتا ہوں۔والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
اتنا نہیں کوئی کہ خبر اُس کی آ کے لے
کب سے بجھا پڑا ہے چراغِ مزارِ دل

صبر و قرار کب کا ہمارا وہ لے گیا
سمجھے تھے جس کو مایۂ صبر و قرارِ دل

رازِ دل اپنا کس سے کہوں ہائے مصحفی
ملتا نہیں کوئی مجھے تو راز دارِ دل

واہ واہ واہ، لاجواب۔

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔


مجبور ہوں میں کیونکر کروں ضبطِ گریہ آہ
نے اختیارِ چشم ہے، نے اختیارِ دل

پہلے مصرعے میں "کیونکر" کی جگہ "کیوں کے" ہونا چاہیئے، پلیز دیکھ لیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اتنا نہیں کوئی کہ خبر اُس کی آ کے لے
کب سے بجھا پڑا ہے چراغِ مزارِ دل

صبر و قرار کب کا ہمارا وہ لے گیا
سمجھے تھے جس کو مایۂ صبر و قرارِ دل

رازِ دل اپنا کس سے کہوں ہائے مصحفی
ملتا نہیں کوئی مجھے تو راز دارِ دل

واہ واہ واہ، لاجواب۔

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔




پہلے مصرعے میں "کیونکر" کی جگہ "کیوں کے" ہونا چاہیئے، پلیز دیکھ لیں۔

شکریہ جناب وارث صاحب۔ یہ تمام گناہ شیما مجید کو جا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے جتنے بھی انتخابات مرتب کئے ہیں ان کی پروف ریڈنگ نہیں کی۔ انتخاب میں ایسے ہی ہے یعنی کیونکر لیکن مجھے بھی کیونکے ہی ٹھیک لگا ہے اس لئے تبدیلی کر دی ہے۔
 
Top