دہشتگردی كا نیا سلسلہ

ریاض

محفلین
كل پاكستان كی دو مختلف علاقوں میں دو مختلف واقعیں ہوئیں . پہلا ایرانی سرحد کے قریب واقع ضلع تفتان میں ایک ہوٹل میں مقیم شیعہ زائرین پر خودکش حملہ ہوا جس كی نتیجہ میں پینتیس زائرین جاں بحق ہوئے . دوسرہ ، کراچی کے ایئرپورٹ پر فائرنگ اور دھماکیں ہوئیں جس کے نتیجے میں دس دہشت گردوں سمیت تئیس افراد ہلاک ہوئیں . ان دو واقعوں میں فرق اور ان كی جگہوں میں فرق كے ساتھ ، كچھ چیزوں میں فرق نہیں تہا . دونوں واقعوں میں بیگناہ لوگ جاں بحق ہوے ، دونوں واقعوں میں كالعدم دہشتگرد گروہیں ملوث تہے ، اور دونوں واقعوں كا نتیجہ یہ ہوا كہ ساڑے ملك میں خوف اور ہراس پہیل گیا . ان دونوں واقعوں میں ایك اور شباھت نظر میں آیا اور وہ یہ كہ دونوں كو اسلام كی نام سے كیا گیا .

تفتان میں حملہ كا ذمہ دار جیش الاسلام نامی كالعدم تنظیم تہا اور كراچی ائرپورٹ حملہ كا ذمہ دار كالعدم ٹی ٹی پی تہا جو اپنا بیاں میں اس حملہ كا ہدف ، حكیم اللہ محسود كی مرنے كا انتقام بتایا . ان حملوں كو دیكھ كر ایك بچہ بھی سمجھ سكتا ہے كہ جب "مذاکرات" یا "جنگ بندی" کے نام پر جو وقت لیا گیا تھا وہ فقط خود کو دوبارہ منظم کرنے کا ایک مكر اور فریب تھا . مطلب یہ ہوا كہ یہ گروہیں اتنی غیر اسلامی حركتوں كے ساتھ ایك اور بڑا گناہ كرتے ہیں اور وہ ہے جھوٹ اور اسلام نے سب سے زیادہ مذمت جس عیب کی ہے وہ جھوٹ ہے . قرآن نے تو جھوٹے کی گواہی کو تا حیات رد کرنے کا حکم دیا ہوا ہے اور حضرت محمد مصطفی(ص) نے تو یہاں فرما دیا کہ مسلمان سب کچھ ہو سکتا ہے مگر جھوٹا مسلمان نہیں ہو سکتا . اب كوئی مجہے بتا سكتا ہے كہ ان حركتوں میں ملوث جھوٹے لوگ اس دنیا میں كیسے اپنے آپ كو مسلمان كہہ سكتے ہیں اور آخرت میں كیسے جنت میں قدم ركہینگے ؟
 
Top