اقبال جہانگیر
محفلین
دہشت گردوں نے ایک روز قبل ہی ایئرپورٹ پراسلحہ پہنچا دیا تھا‘سیکورٹی افسر
کراچی (امداد سومرو) جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پراتوار کو ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں بچنے والے ایک سینئر سکیورٹی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے لئے اسلحہ دہشت گردوں نے اندر موجود افراد کی مدد سے ایک روز قبل ہی ایئرپورٹ کے اندر پہنچا دیا تھا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس افسر نے بتایا کہ دہشت گرد مرکزی ٹرمینل پر حملہ، جہاز کو نقصان پہنچانا یا کسی جہاز کو مسافروں سمیت ہائی جیک کرنا چاہتے تھے مگر ان کے عزائم ناکام بنادیئے گئے۔ ’’دی نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اللہ پاک نے مجھ پر اور دیگر ساتھیوں پر کرم کیا۔ جب میں اپنی فورس کی قیادت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ساتھ نبرد آزما تھاکہ اسی دوران میں نے ایک زخمی دہشت گرد کو دیکھا، میں نے اسے مردہ سمجھ کر اپنے موبائل فون سے اس کی تصویر لینے کی کوشش کی مگر وہ زندہ تھا اور اس نے اچانک خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ان کے ساتھ دیگر افسروں اور بعض دیگر ذرائع نے جو اس واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں، کے خیال میں حملہ آوروں کے ایئر پورٹ کے اندر موجود عناصر سے رابطے تھے جنہوں نے نہ صرف انہیں بھرپور معلومات پہنچائیں بلکہ ایک دن قبل ہی اسلحہ اور گولہ بارود پہنچانے میں بھی ان کی مدد کی۔ ان ٓذرائع کے مطابق 10حملہ آوروں میں اکثر اے ایس ایف کی یونیفارم میں ملبوس تھے۔ ذرائع نے اے ایس ایف حکام کی تعریف کی ہے جو پولیس، رینجرز اور آرمی کمانڈوز کے پہنچنے سے قبل دہشت گردوں کے ساتھ بہادری سے لڑے۔ اس کمک کے پہنچنے سے قبل ہی پانچ دہشت گردوں کو مار دیا گیا تھا۔ ڈی جی رینجرز کے ترجمان میجر سبطین نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی رینجرز خود اپنا موقف بیان کرچکے ہیں اور وہ اس پر مزید کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔ ڈی آئی جی کراچی ایسٹ منیر احمد شیخ نے ’’دی نیوز‘‘ کو بتایا کہ وہ دہشت گردوں کے مطالبات کے بارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ سکیورٹی فورسز نے ان سب کو مار دیا تھا۔ میری معلومات کے مطابق تحقیقات کار کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔ انہوں نے حملے کی اطلاع ملنے کے باوجود کراچی پولیس کی تیاریوں کے حوالے سے کسی تبصرے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں وسیع پیمانے پر غیر قانونی اور لائسنس کے بغیر اسلحہ اور ہزاروں غیر ملکی آزادانہ گھوم پھر رہے ہوں، ایسے میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کا سراغ لگانے میں بعض اوقات مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=207848
کراچی (امداد سومرو) جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پراتوار کو ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں بچنے والے ایک سینئر سکیورٹی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے لئے اسلحہ دہشت گردوں نے اندر موجود افراد کی مدد سے ایک روز قبل ہی ایئرپورٹ کے اندر پہنچا دیا تھا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس افسر نے بتایا کہ دہشت گرد مرکزی ٹرمینل پر حملہ، جہاز کو نقصان پہنچانا یا کسی جہاز کو مسافروں سمیت ہائی جیک کرنا چاہتے تھے مگر ان کے عزائم ناکام بنادیئے گئے۔ ’’دی نیوز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اللہ پاک نے مجھ پر اور دیگر ساتھیوں پر کرم کیا۔ جب میں اپنی فورس کی قیادت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے ساتھ نبرد آزما تھاکہ اسی دوران میں نے ایک زخمی دہشت گرد کو دیکھا، میں نے اسے مردہ سمجھ کر اپنے موبائل فون سے اس کی تصویر لینے کی کوشش کی مگر وہ زندہ تھا اور اس نے اچانک خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ان کے ساتھ دیگر افسروں اور بعض دیگر ذرائع نے جو اس واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں، کے خیال میں حملہ آوروں کے ایئر پورٹ کے اندر موجود عناصر سے رابطے تھے جنہوں نے نہ صرف انہیں بھرپور معلومات پہنچائیں بلکہ ایک دن قبل ہی اسلحہ اور گولہ بارود پہنچانے میں بھی ان کی مدد کی۔ ان ٓذرائع کے مطابق 10حملہ آوروں میں اکثر اے ایس ایف کی یونیفارم میں ملبوس تھے۔ ذرائع نے اے ایس ایف حکام کی تعریف کی ہے جو پولیس، رینجرز اور آرمی کمانڈوز کے پہنچنے سے قبل دہشت گردوں کے ساتھ بہادری سے لڑے۔ اس کمک کے پہنچنے سے قبل ہی پانچ دہشت گردوں کو مار دیا گیا تھا۔ ڈی جی رینجرز کے ترجمان میجر سبطین نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی رینجرز خود اپنا موقف بیان کرچکے ہیں اور وہ اس پر مزید کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں۔ ڈی آئی جی کراچی ایسٹ منیر احمد شیخ نے ’’دی نیوز‘‘ کو بتایا کہ وہ دہشت گردوں کے مطالبات کے بارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ سکیورٹی فورسز نے ان سب کو مار دیا تھا۔ میری معلومات کے مطابق تحقیقات کار کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔ انہوں نے حملے کی اطلاع ملنے کے باوجود کراچی پولیس کی تیاریوں کے حوالے سے کسی تبصرے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں جہاں وسیع پیمانے پر غیر قانونی اور لائسنس کے بغیر اسلحہ اور ہزاروں غیر ملکی آزادانہ گھوم پھر رہے ہوں، ایسے میں پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کا سراغ لگانے میں بعض اوقات مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=207848