محسن وقار علی
محفلین
بھارت کے دارالحکومت دہلی کے سلطان پوری علاقے میں ایک بس میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ سنیچر کو ہونے والے ریپ کے الزام میں پولیس نے بس کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق بس ڈرائیور اپنے پڑوس میں رہنے والی اس نابالغ لڑکی کو جانتا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کا نام راکیش کوشل ہے اور اس کی عمر42 سال ہے جبکہ بچی کی عمر 10 سال بتائی جا رہی ہے۔’ڈرائیور بس میں موجود تھا اور بچی کھیلتے ہوئے اس کی بس میں داخل ہوئی جس کے بعد ڈرائیور نے ان کے ساتھ ریپ کیا‘۔
اس سانحے کے بعد بچی نے اس بارے میں اپنے اہل خانہ کو بتایا اس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی میں ایک چلتی ہوئی بس میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی ریپ کا واقع پیش آیا تھا جس میں اس طالبہ کی موت ہو گئی تھی۔
دلّی میں زبردست مظاہروں کے بعد ریپ قوانین میں ترمیم کی گئی ہے اور اسے مزید سخت بنایا گيا ہے
اجتماعی عصمت دری کے اہم ملزمان میں سے ایک رام سنگھ نے چند ہفتے قبل دہلی کی تہاڑ جیل میں خود کشی کر لی تھی۔
اس ریپ کے واقعہ کے بعد لوگوں نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔
خواتین، لڑکیاں، طلبہ اور سماج کے دوسرے طبقے کے لوگوں نے کئی دنوں تک مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے۔
امریکی حکومت نے بھی اس لڑکی کو ’بین الاقوامی باہمت خاتون‘ کے اعزاز سے نوازا ہے۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد دہلی پولیس نے خواتین کے لیے بہتر سکیورٹی کے انتظامات کرنے کے دعوے کیے تھے اور مرکزی حکومت نے ریپ مخالف قانون کو سخت بنانے کے سلسلے میں اقدام کیے تھے۔
بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا اور ایوان زیریں لوک سبھا میں ریپ کے متعلق موجودہ قوانین میں ترمیم کو منظور کیا جا چکا ہے اور اب حتمی فیصلے کے لیے اسے صدر کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو
دہلی پولیس کے مطابق بس ڈرائیور اپنے پڑوس میں رہنے والی اس نابالغ لڑکی کو جانتا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کا نام راکیش کوشل ہے اور اس کی عمر42 سال ہے جبکہ بچی کی عمر 10 سال بتائی جا رہی ہے۔’ڈرائیور بس میں موجود تھا اور بچی کھیلتے ہوئے اس کی بس میں داخل ہوئی جس کے بعد ڈرائیور نے ان کے ساتھ ریپ کیا‘۔
اس سانحے کے بعد بچی نے اس بارے میں اپنے اہل خانہ کو بتایا اس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی اور ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی میں ایک چلتی ہوئی بس میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی ریپ کا واقع پیش آیا تھا جس میں اس طالبہ کی موت ہو گئی تھی۔
دلّی میں زبردست مظاہروں کے بعد ریپ قوانین میں ترمیم کی گئی ہے اور اسے مزید سخت بنایا گيا ہے
اجتماعی عصمت دری کے اہم ملزمان میں سے ایک رام سنگھ نے چند ہفتے قبل دہلی کی تہاڑ جیل میں خود کشی کر لی تھی۔
اس ریپ کے واقعہ کے بعد لوگوں نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔
خواتین، لڑکیاں، طلبہ اور سماج کے دوسرے طبقے کے لوگوں نے کئی دنوں تک مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے۔
امریکی حکومت نے بھی اس لڑکی کو ’بین الاقوامی باہمت خاتون‘ کے اعزاز سے نوازا ہے۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد دہلی پولیس نے خواتین کے لیے بہتر سکیورٹی کے انتظامات کرنے کے دعوے کیے تھے اور مرکزی حکومت نے ریپ مخالف قانون کو سخت بنانے کے سلسلے میں اقدام کیے تھے۔
بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا اور ایوان زیریں لوک سبھا میں ریپ کے متعلق موجودہ قوانین میں ترمیم کو منظور کیا جا چکا ہے اور اب حتمی فیصلے کے لیے اسے صدر کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو