فریدہ خانم دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا ۔ فریدہ خانم، ناصر کاظمی

فرخ منظور

لائبریرین
دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا
گلوکارہ: فریدہ خانم
شاعر: ناصر کاطمی


غزل
دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا
ملا نہیں توکیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا

وہ دوستی تو خیر اب نصیبِ دشمناں ہوئی
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا

جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیے
تجھے بھی نیند آگئی مجھے بھی صبر آگیا

پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں
زمیں نگل گئی انہیں کہ آسماں کھا گیا

یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں
اب آئینے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا

یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آگئی
وہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا

گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گے کب تلک
الم کشو اُٹھو کہ آفتاب سر پہ آگیا

(ناصر کاظمی)
 
Top