نظیر دیا دل تو پھر عہد و پیمان کیسا ۔ نظیر اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
دیا دل تو پھر عہد و پیمان کیسا
لیا جس نے اس کا احسان کیسا

جہاں زلف کافر میں دل پھنس گیا ہے
تو واں دین کیسا اور ایمان کیسا

ادا نے کیا دل کو پہلو میں بے کل
کرے گی ستم دیکھیے آن کیسا

ادھر کاجل آنکھوں میں کیا کیا کھلا ہے
ملا ہے مسی سے ادھر پان کیسا

نظیر اس سے ہم نے چھپایا جو دل کو
تو ہنس کر کہا "ہے یہ انسان کیسا"

(نظیر اکبر آبادی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ماشاء اللہ، فرخ نظیر کے جادو کا سر چڑھنا مبارک ہو۔

شکریہ اعجاز صاحب واقعی نظیر اکبر آبادی جادوگر تھے۔ افسوس ان کی عوامی نظمیں تو بہت مشہور ہوئیں لیکن ان کی غزلیں اتنی مشہور نہ ہو سکیں حالانکہ ان کی غزلیات ان کے معاصر اساتذہ سے کسی طرح کم نہیں۔ یہ بات کلیاتِ نظیر اکبر آبادی پڑھنے سے معلوم ہوئی بلکہ خسرو رنگ بھی ان میں نظر آتا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
لاجواب غزلیں شامل کرنے کا بہت شکریہ ۔ غزلیات کے ساتھ کچھ نظمیں بھی شاملِ محفل ہو پائیں تو خوب ہو گا ۔

قبلہ ابھی تو غزلیں پڑھ رہا ہوں۔ جیسے جیسے نظمیں سامنے آئیں گی اور جو پسند آئیں گی، ضرور پوسٹ کروں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں زلف کافر میں دل پھنس گیا ہے
تو واں دین کیسا اور ایمان کیسا

واہ واہ واہ، کیا خوبصورت شعر ہے!

شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top