دیباچہ

یوسف-2

محفلین
such+ki+saleeb-1.jpg


such+ki+saleeb-2.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف ثانی بھائی صرف ایک ہی صفحے کا اسکین یہاں نظر آ رہا ہے جو "ریڈنگ کے دوران۔۔۔۔۔" سے شروع ہو رہا ہے۔

باقی اسکین نظر نہیں آ رہے۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ثانی بھائی صرف ایک ہی صفحے کا اسکین یہاں نظر آ رہا ہے جو "ریڈنگ کے دوران۔۔۔۔ ۔" سے شروع ہو رہا ہے۔

باقی اسکین نظر نہیں آ رہے۔

لیکن مجھے تو اس سے پہلے والا صفحہ بھی نظر آرہا ہے۔ یہ لیجئے نیچےدوبارہ پوسٹ کردیتا ہوں
such+ki+saleeb-1.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
پھر وہی صورتحال ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کسی دوسری سائیٹ پر اپلوڈ کر کے ربط دے دیں۔

اس دوران مجھے آپ کا ایک اور مضمون "عینک" ملا ہے، وہ ٹائپ کر رہا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
مقدس یہ پہلا صفحہ تم کر دو کہ کسی وجہ سے میرے پاس نہیں کھل رہا۔ دوسرا صفحہ میں نے کر دیا ہے۔
جب تم کر لو گی تو یہیں پوسٹ کر دینا۔
 

مقدس

لائبریرین
دیباچہ
سچ کی صلیب

پہلی کتاب کی اشاعت کو کسی بھی ادیب کی زندگی کا ایک اہم واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔ مثلاً اس کتاب کی اشاعت سے قبل ہمارا شمار محض "اہل کتاب" میں ہوتا تھا۔ آج کے بعد سے ہمارا تعارف "صاحب کتاب" کہہ کر کرایا جائے گا۔ گزشتہ دو عشروں کے دوران شائع ہونے والی بہت سی تحریروں میں سے چند منتخب تحریروں کا انتخاب "یوسف کابکا جانا" کے عنوان سے پیش خدمت ہے۔

کتاب کا نام دیکھ کر ایک خاتون فرمانے لگیں: مانا کہ آپ کی جملہ تحریریں آپ کی بکواس ہی کی مانند ہیں۔ مگر اس امر کا برملا اعتراف کرنے کیا ضرورت تھی۔ اگر میری عزت کا پاس نہیں تو کچھ بچوں ہی کا خیال کیا ہوتا۔ صحافتی دنیا سے تعلق رکھنے رکھنے والے ہمارے ایک دوست تو بہت دور کی کوڑی لائے۔ کتاب کا سرورق دیکھ کر ہنستے ہوئے فرمانے لگے : کتاب کا نام آپ نے بہت اچھا اور معنی خیز رکھا ہے "یوسف کا بکا جانا"۔ مستقبل میں ایسے "واقعات" کی روک تھام کی غرض سے ہمیں سرورق پر کتاب کے نام کے ساتھ میرتقی میر کے اس شعر کا حوالہ بھی دینا پڑا' جس سے استفادہ کرتے ہوئے ہم نے اس کتاب کا نام رکھا ہے۔ کچھ ایسا ہی مسئلہ کتاب کی پروف
 

شمشاد

لائبریرین
ریڈنگ کے دوران ہمارے ایک شاعر دوست کو بھی پیش آیا۔ انہوں نے متن میں ایسے بے شمار "اغلاط" کی نشاندہی کی، جن کا تعلق "اعراب" وغیرہ سے ہے۔ سو ایسے تمام قارئین سے پیشگی معذرت جنہیں اب بھی ایسی "اغلاط" کتاب میں جابجا نظر آئیں گی۔ کیوں کہ کہ کتاب جس کمپیوٹر پر کمپوز ہوئی ہے، اس میں اعراب اور ہمزہ وغیرہ کی مطلوبہ سہولت موجود نہیں۔​
صحافیوں کے مقابلہ میں ادیبوں کو سچ لکھنے کی نسبتاً زیادہ آزادی حاصل ہوتی ہے ۔ ادب و صحافت کا بیک وقت طالب علم ہونے کے ناطے مجھے سچ لکھنے کی ہمیشہ سے سہولت حاصل رہی ہے۔ چنانچہ "خبر نویسی" کے دوران نوک قلم سے سرزد ہونے والے "گناہوں" کا "کفارہ" دیگر اصناف سخن کے ذریعہ کرتا رہا ہوں۔ اس کتاب کے مندرجات یقیناً میرے اس دعویٰ کی صداقت کی گواہی دیں گے۔​
میں اس کتاب کا آغاز اپنی ایک نظم "سچ کی صلیب" سے کرنا چاہوں گا، جو میں کوئی ایک عشرہ قبل کہی تھی۔​
 
Top