حسان خان
لائبریرین
دیدۂ دل جو کر کے وا دیکھا
حرم و دیر میں خدا دیکھا
از عدم تا وجود آ دیکھا
جس کو دیکھا سو بے وفا دیکھا
اپنی آنکھوں سے پوچھ اے خوش چشم
مجھ سے کیا پوچھتا ہے کیا دیکھا
اُس کے دامن تلک نہ پہونچے ہم
خاک میں آپ کو ملا دیکھا
آشنا تجھ سے ہو نہ ہو کوئی
پر تجھے سب سے آشنا دیکھا
دشت تجھ کو قسم ہے مجنوں کی
عشقؔ سا بھی برہنہ پا دیکھا
(شاہ رکن الدین عشقؔ دہلوی)
حرم و دیر میں خدا دیکھا
از عدم تا وجود آ دیکھا
جس کو دیکھا سو بے وفا دیکھا
اپنی آنکھوں سے پوچھ اے خوش چشم
مجھ سے کیا پوچھتا ہے کیا دیکھا
اُس کے دامن تلک نہ پہونچے ہم
خاک میں آپ کو ملا دیکھا
آشنا تجھ سے ہو نہ ہو کوئی
پر تجھے سب سے آشنا دیکھا
دشت تجھ کو قسم ہے مجنوں کی
عشقؔ سا بھی برہنہ پا دیکھا
(شاہ رکن الدین عشقؔ دہلوی)