دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو (عندلیب شادانی)

نیرنگ خیال

لائبریرین
دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو

شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول
اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو

چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ د یں اپنی مرضی تک
کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو

سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے اوپر بیتی ہے
پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو

جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دہرائے تو

نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو
اک بےبس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آجائے تو​
 
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
اخیر، اخیر ، اخیر
دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
حد ہی ہوگئی بھئی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
آداب سرکار :)

جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا میکدے سے میری جوانی اٹھا کے لا
عدم

شکریہ سر

ان اشعار کے خیالات بھی زبردست ہیں :)
لگتا ہے ان کیفیات سے خوب آشنا رہے ہیں آپ :)
 
لگتا ہے ان کیفیات سے خوب آشنا رہے ہیں آپ
ضروری نہیں لیکن ان باتوں میں بہت سادہ اور ہر ایک کے ساتھ پیش آنی والی کیفیات بہت خوبصورت الفاظ اور انداز میں پیش کی گئی ہیں۔
یہ واقعات ہر ایک کے ساتھ پیش آتے ہیں کبھی نا کبھی :)
 
Top