دیر

جاسمن

لائبریرین
دل سے جاتے نہیں جو لوگ چلے جاتے ہیں
دل کو یہ بات سمجھنے میں بہت دیر لگی

زندگی ہم تِرے کند ذہن سے شاگرد جنہیں
کچھ سوالات سمجھنے میں بہت دیر لگی

کون دشمن ہے کسے دوست سمجھنا ہے یہاں
ہم کو حالات سمجھنے میں بہت دیر لگی

ہم نے اس کھیل کو بس کھیل کی حد تک سمجھا
مات کو مات سمجھنے میں بہت دیر لگی

پیڑ کٹتے ہی پرندے بھی چلے جاتے ہیں
کچھ روایات سمجھنے میں بہت دیر لگی

وہ اچانک سے، لکیروں سے نکل کیسے گیا
دیکھ کر ہاتھ، سمجھنے میں بہت دیر لگی
عاصم رضا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کچھ دیر سے آتے ہیں مجھے لوگ سمجھ میں
اس بات سے اکثر مجھے نقصان ہوا ہے
منسوب جو کرتا تھا مرے نام سے خود کو
اب دیکھ لو وہ شخص ہی انجان ہوا ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کچھ دیر کو رسوائی ِجذبات تو ہوگی
محفل میں سہی اُن سے ملاقات تو ہوگی

بس میں نہیں اک دستِ پذیرائی گر اُس کے
آنکھوں میں شناسائی کی سوغات تو ہوگی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ترا خیال بہت دیر تک نہیں رہتا
کوئی ملال بہت دیر تک نہیں رہتا

اداس کرتی ہے اکثر تمہاری یاد مجھے
مگر یہ حال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں ریزہ ریزہ تو ہوتا ہوں ہر شکست کے بعد
مگر نڈھال بہت دیر تک نہیں رہتا

جواب مل ہی تو جاتا ہے ایک چپ ہی نہ ہو
کوئی سوال بہت دیر تک نہیں رہتا

میں جانتا ہوں کہ سورج ہوں ڈوب جاؤں بھی تو
مجھے زوال بہت دیر تک نہیں رہتا
 
Top