عمران شناور
محفلین
ہجرت کے موضوع پر باقی احمد پوری صاحب کے چار اشعار یاد آرہے ہیں ملاحظہ ہوں:
دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
ہم اپنے گھر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
اس کے قریب ہو کے گزرنا محال تھا
اس کی نظر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
وہ رہگزر تو ہم کو سرابوں میں لے گئی
جس رہگزر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
اس سے بچھڑ کے ہم تو کہیں کے نہیں رہے
جس ہم سفر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
(باقی احمد پوری)
دیوار و در کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
ہم اپنے گھر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
اس کے قریب ہو کے گزرنا محال تھا
اس کی نظر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
وہ رہگزر تو ہم کو سرابوں میں لے گئی
جس رہگزر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
اس سے بچھڑ کے ہم تو کہیں کے نہیں رہے
جس ہم سفر کو چوم کے نکلے تھے شہر سے
(باقی احمد پوری)