مزمل شیخ بسمل
محفلین
آج ایک ایس ایم ایس پے مجھے غالب کی ایک غزل موصول ہوئی جس کے ایک مصرعے کا وزن تھوڑا بحر سے خارج تھا۔ سوچا تصدیق کروں تو اردو ویب کے دیوانِ غالب پے پہنچا اور یہاں بھی وہی غلطی پائی۔
اردو ویب کے نسخہء دیوانِ غالب میں اتفاقاً پڑھنے میں آیا تو سوچا مخفی نہ رہے کہ غزل 4 کے پہلے شعر کا دوسرا مصرعہ معمولی سی املائی غلطی کے باعث بے وزن ہوگیا ہے۔
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا
”کیجیے“ بوزن فاعلن ہونے کی وجہ سے مصرعہ غلط ہوا۔ یہاں ”کیجے“ بوزن فعلن ہونا تھا۔
اردو ویب کے نسخہء دیوانِ غالب میں اتفاقاً پڑھنے میں آیا تو سوچا مخفی نہ رہے کہ غزل 4 کے پہلے شعر کا دوسرا مصرعہ معمولی سی املائی غلطی کے باعث بے وزن ہوگیا ہے۔
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجیے؟ ہم نے مدعا پایا
”کیجیے“ بوزن فاعلن ہونے کی وجہ سے مصرعہ غلط ہوا۔ یہاں ”کیجے“ بوزن فعلن ہونا تھا۔