کتب خانے دیوان خواجہ میر درد

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
واہ سید عالی مقام
لگتا ہے آپ اُردو کی کلاسیکی شاعری میں ایک نئی روح پھونکنے کا عزم رکھتے ہیں۔
اسی لیے کتابوں کے سمندر میں ڈوب کر کسی ماہر غواص کی مانند صدف ہائے قیمتی و دُر ہائے بے بہا تلاش کر لاتے ہیں۔
اور اس طرح آنجناب ہم غریبوں کی قسمت چمکا دیتے ہیں۔ڈھیروں میں دبی کچلی،اردو،فارسی کی کلاسیکی شاعری کے دواوین اور
مجموعے تلاش کرنا،اور پھر انہیں یہاں پیش کرنا۔ واقعی جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔
بہرحال شکریہ قبول فرمائیے۔ اور سلسلہ جاری رکھیے۔
جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
مقدور ہمیں کب ترے وصفوں کی رقم کا
حقا کہ خداوند ہے تو لوح و قلم کا
جس مسندِ عزت پہ کہ تو جلوہ نما ہے
کیا تابِ گزر ہووے تعقل کے قدم کا
بستے ہیں ترے سایہ میں سب شیخ و برہمن
آباد ہے تجھ سے ہی تو گھر دیر و حرم کا
ہے خوف اگر جی میں تو ہے تیرے غضب کا
اور دِل میں بھروسا ہے تو تیرے ہی کرم کا
مانند حُباب آنکھ تو اے درد کھلی تھی
کھینچا نہ پر اس بحر میں عرصہ کوئی دم کا
ُُُُُُُُُُُُُُُُُُُ(خواجہ میر درد)
 
Top