سید زبیر
محفلین
جب یہ کہا ہم نے تمہارا ادب کیا
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولے 'غضب کیا
وعدہ پر آپ آگئے یہ کیا غضب کیا
احسان جو کبھی نہ کیا تہا وہ اب کیا
قاصد کا کیا قصور جو چپ سادھ لے کوئی
جو کچھ پڑہا دیا تہا ،ادا اس نے سب کیا
چو کے ،جو ان کو راز محبت جتا دیا
بہولے جو ان سے شکوہ رنج و تعب کیا
دل ہم کو دیجیے یہ تمہارا سوال تہا
ہمنے خدا کیواسطے اقرار کب کیا
طاعت ہی کیا مری،وہ عبادت ہی کیا مری
میں جانتا ہوں تو نے کرم بے سبب کیا
قسمت کو ہم تو روتے ہیں روئینگے عمر بہر
دشمن کا شکوہ کس نے کیا ،تم سے کب کیا
اے دل اگر وہ شوخ قیامت میں بھی ملے
یہ جاننا کہ وعدہ وفا اس نے اب کیا
واعظ نے پہلے زہر اگلا نہ تہا کبھی
کیا زہر مار ساغر بنت عنب کیا
دل کانپتا ہے یا رب ملتی ہے جب نگاہ
میں جانتا ہوں وار کوئی اس نے اب کیا
درباں کی یہ مجال ،کہ یوں روک لے ہمیں
ہمنے تمہارا پاس تمہارا ادب کیا
اعجاز لب میں آپ کے جادو شریک ہے
دشمن کو زندہ کرکے مجھے جاں بلب کیا
تیری عطاکا تیری عنایت کا کیا شمار
تو نے وہی دیا جو ہمنے طلب کیا
بیخود کہیں خلل تو نہیں ہے دماغ میں
آپ اور پہلے عذر جفا اس نے جب کیا
مولوی عبد الحئی صدیقی بیخودبدایونی
1857-1912
پس تحریر: نشان زدہ الفاظ کی املا کتاب میں ایسے ہی ہیں