صبیح الدین شعیبی
محفلین
زندگی گزاری ہے
دیوتا کی خدمت میں
اپنی جان واری ہے
دیوتا کی خدمت میں
دیوتا اگر خوش ہو
رحمتیں برستی ہیں
قسمتیں چمکتی ہیں
دیوتا جوناخوش ہو
آفتیں اتر تی ہیں
بجلیاں کڑکتی ہیں
۔۔۔۔۔۔
دیوتا ہو گرراضی
نعمتیں لٹاتاہے
زندگی سجاتا ہے
راستے بناتا ہے
۔۔۔۔۔۔
دیوتا ہو گرناراض
دھرتیاں ہلاتا ہے
آندھیاں چلاتا ہے
سب دئیے بجھاتاہے
۔۔۔۔۔
دیوتا سے کیاڈرنا
دیوتا تو قسمت ہے
ہم غلام لوگوں کی
زندگی غنیمت ہے
دیوتا کی ہستی بھی
ایک اور نعمت ہے
دیوتا ہے نفرت بھی
دیوتا محبت بھی
دیوتا کی خدمت میں
اپنی جان واری ہے
دیوتا کی خدمت میں
دیوتا اگر خوش ہو
رحمتیں برستی ہیں
قسمتیں چمکتی ہیں
دیوتا جوناخوش ہو
آفتیں اتر تی ہیں
بجلیاں کڑکتی ہیں
۔۔۔۔۔۔
دیوتا ہو گرراضی
نعمتیں لٹاتاہے
زندگی سجاتا ہے
راستے بناتا ہے
۔۔۔۔۔۔
دیوتا ہو گرناراض
دھرتیاں ہلاتا ہے
آندھیاں چلاتا ہے
سب دئیے بجھاتاہے
۔۔۔۔۔
دیوتا سے کیاڈرنا
دیوتا تو قسمت ہے
ہم غلام لوگوں کی
زندگی غنیمت ہے
دیوتا کی ہستی بھی
ایک اور نعمت ہے
دیوتا ہے نفرت بھی
دیوتا محبت بھی