دیکھا جو تم کو... بغرض اصلاح

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دیکھا جو تم کو میں نے کیا گناہ کردیا
جو آکے تم نے سامنے تباہ کردیا

میں جس جگہ بھی پہنچا تم آگے چلے گئے
سب منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا

تم مجھ کو گر سمجھتے تو پھر چاہتے مجھے
تم نے نہ سمجھا اور نہ تم نے چاہ کردیا

وہ حرف کی کمی بھی تمہارا کمال تھا
جب تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا

جو کام میں نگاہ بچا کر نہ کرسکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا

یاروں نے میرا ذوق بگاڑا کچھ اس طرح
کچھ بھی نہ پڑھا کچھ نہ سمجھا واہ کردیا
ایک اور شعر بھی ہے۔۔ پھر سہی۔۔۔ معذرت خواہ ہوں کہ اب یاد نہیں۔۔۔
 
دیکھا جو تم کو میں نے کیا گناہ کردیا
جو آکے تم نے سامنے تباہ کردیا

میں جس جگہ بھی پہنچا تم آگے چلے گئے
سب منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا

تم مجھ کو گر سمجھتے تو پھر چاہتے مجھے
تم نے نہ سمجھا اور نہ تم نے چاہ کردیا

وہ حرف کی کمی بھی تمہارا کمال تھا
جب تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا

جو کام میں نگاہ بچا کر نہ کرسکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا

یاروں نے میرا ذوق بگاڑا کچھ اس طرح
کچھ بھی نہ پڑھا کچھ نہ سمجھا واہ کردیا
ایک اور شعر بھی ہے۔۔ پھر سہی۔۔۔ معذرت خواہ ہوں کہ اب یاد نہیں۔۔۔

جناب یہ سارے سرخ مصرعے تو مجھے وزن سے ہی خارج محسوس ہوتے ہیں۔ اصلاح تو بعد میں آئے گی۔
کیا آپ نے کبھی اس طرز پر لکھی کوئی غزل پڑھی ہے؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
پھر تو ساری غزل غلط ہوئی۔۔۔ لیکن جو مصرعے آپ نے سرخ کیے بغیر چھوڑے کیا وہ کسی غزل سے نہیں ملتے؟؟ کسی ایک بحر میں بھی محسوس نہیں ہوتے؟
 
میں کوئی تبدیلی نہیں کروں گا کہ جب تک بحر نہ سمجھی جائے، تصحیح بھی خرابی شمار ہوگی۔۔۔

بڑے بھائی ارکانِ عروض سے تو نہیں لیکن آپ خاکسار کی یہ ایک غزل دیکھ لیجئے آپ کو اندازہ ہو جائے گا۔ جن مصرعوں کو سرخ نہیں کیا ہے وہ اس غزل کے وزن پر ہیں جو ایک بحر بحرِ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف کہلاتی ہے۔
اس کے ارکان
مفعولُ فاعِ لاتُ مفاعِیلُ فاعِلُن
ہیں۔
اب آپ اس وزن پر۔ یعنی ان ارکان کے یا مذکورہ بالا غزل کے وزن پر سیاہ مصرعوں کو پڑھیں۔ پھر سرخ مصرعوں۔ اندازہ آپ کو خود ہو جائیگا۔
 
پھر تو ساری غزل غلط ہوئی۔۔۔ لیکن جو مصرعے آپ نے سرخ کیے بغیر چھوڑے کیا وہ کسی غزل سے نہیں ملتے؟؟ کسی ایک بحر میں بھی محسوس نہیں ہوتے؟

ایک ہی بحر کے ہیں۔ اگر الگ الگ اوزان میں ہوتے تو انہیں بھی سرخی لگا دیتا :D
ویسے مجموعی طور پر غزل بہت اچھی ہے۔ مجھے پسند آئی
 
ایک رائے ہے گر قبول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیکھا جو تُم کو میں نے، کیا کیا گناہ ہے
آئے ہو طیش میں مجھے چھوڑا تباہ ہے
گو جس جگہ بھی پہنچا، تُم آگے نکل گئے
منزل بنا چکا ہوں ، تری جو بھی راہ ہے
باقی اشعار اسی طرح سے کوشش کر لیجیے:angel:
آداب
 

الف عین

لائبریرین
انتظار ختم ہوا۔ حاضر ہے اصلاح

دیکھا جو تم کو میں نے کیا گناہ کردیا
جو آکے تم نے سامنے تباہ کردیا
//دوسرا مصرع درست تقطیع، پہلا نہیں
جو تم نے دیکھا، میں نے کیا گناہ کر دیا
عروضی طور پر درست ہو جاتا ہے۔ لیکن معنی و مفہوم کے لحاظ سے؟

میں جس جگہ بھی پہنچا تم آگے چلے گئے
سب منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا
//عروض کے مطابق
پہلا مصرع بحر میں نہیں، ’آگے‘ کی وجہ سے گڑبڑ ہو رہی ہے۔
دوسرا یوں کیا جا سکتا ہے۔
جو منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا

تم مجھ کو گر سمجھتے تو پھر چاہتے مجھے
تم نے نہ سمجھا اور نہ تم نے چاہ کردیا
//چاہ کر دیا؟ اگر بات سمجھ میں آ جاتی تو کوشش کرتا بحر میں لانے کی!!

وہ حرف کی کمی بھی تمہارا کمال تھا
جب تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا
//عروض کے اعتبار سے
وہ حرف کی کمی بھی تھی تمہارا ہی کمال
جو تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا

جو کام میں نگاہ بچا کر نہ کرسکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا
// جو کام میں نظر بچا کے کر نہیں سکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا
لیکن مفہوم؟

یاروں نے میرا ذوق بگاڑا کچھ اس طرح
کچھ بھی نہ پڑھا کچھ نہ سمجھا واہ کردیا
//اس کو اس طرح تقطیع میں لایا جا سکتا ہے۔
مرا تو یار ذوق یوں بگاڑتے گئے
نہ کچھ پڑھا نہ سمجھے کچھ بھی، واہ کر دیا
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دیکھا جو تم کو میں نے کیا گناہ کردیا
جو آکے تم نے سامنے تباہ کردیا
//دوسرا مصرع درست تقطیع، پہلا نہیں
جو تم نے دیکھا، میں نے کیا گناہ کر دیا
عروضی طور پر درست ہو جاتا ہے۔ لیکن معنی و مفہوم کے لحاظ سے؟
(الٹ جاتا ہے۔۔۔ سو بے کار ہوا)
میں جس جگہ بھی پہنچا تم آگے چلے گئے
سب منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا
//عروض کے مطابق
پہلا مصرع بحر میں نہیں، ’آگے‘ کی وجہ سے گڑبڑ ہو رہی ہے۔
دوسرا یوں کیا جا سکتا ہے۔
جو منزلوں کو میری تم نے راہ کردیا
(یہ بھی گیا)
تم مجھ کو گر سمجھتے تو پھر چاہتے مجھے
تم نے نہ سمجھا اور نہ تم نے چاہ کردیا
//چاہ کر دیا؟ اگر بات سمجھ میں آ جاتی تو کوشش کرتا بحر میں لانے کی!!
(چاہ کر دیا۔۔۔ محاورہ ہے آپ نے فلاں کام کر کے نہیں دیا، وہی استعمال کرنے کی ناکام کوشش ہے، اب محاورہ درست ہے کہ نہیں، یہ آپ سمجھئے لیکن شعر تو گیا)
وہ حرف کی کمی بھی تمہارا کمال تھا
جب تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا
//عروض کے اعتبار سے
وہ حرف کی کمی بھی تھی تمہارا ہی کمال
جو تم نے اک سپاہی کو سپاہ کردیا
(ایک شعر ہوا)
جو کام میں نگاہ بچا کر نہ کرسکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا
// جو کام میں نظر بچا کے کر نہیں سکا
وہ کام تم نے ڈال کر نگاہ کردیا
لیکن مفہوم؟
(یہ بھی گیا)
یاروں نے میرا ذوق بگاڑا کچھ اس طرح
کچھ بھی نہ پڑھا کچھ نہ سمجھا واہ کردیا
//اس کو اس طرح تقطیع میں لایا جا سکتا ہے۔
مرا تو یار ذوق یوں بگاڑتے گئے
نہ کچھ پڑھا نہ سمجھے کچھ بھی، واہ کر دیا
(یہ دوسرا شعر ہوا )
جناب یوں تو میری غزل کے دو ہی اشعار ٹھیک نکلے۔۔۔ یہ مجھے قبول نہیں۔۔۔
اس لیے اس پر اظہار خیال کرنا ہی ہوا تو کسی اور وزن میں کروں گا۔۔
آپ نے جو تصحیح کی ہے، مجھے بعض جگہ اپنے اوریجنل شعر اور تصحیح شدہ شعر میں فرق تک محسوس نہیں ہوا۔۔ میرا مطلب ہے وزن کے اعتبار سے، لیکن اسے آپ کی غلطی قرار نہیں دیاجاسکتا۔۔۔یہ میرا قصور ہے۔۔ جو وزن سمجھتے نہیں اس پر شاعری کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
خیر۔۔۔۔ یہ غزل تو مرحوم ہوئی۔۔۔ دوستوں سے گزارش ہے کہ مرحومہ کے لیے ایصال ثواب کی دعا کردیں۔۔۔
مجھے اس میں سے کچھ نہیں چاہئے۔۔۔ آپ کا وقت برباد کرنے پر معذرت خواہ ہوں۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ غزل میں نے ایک دوسرے وزن پر کہی ہے۔۔۔ شاید آج رات تک یا کل کسی وقت پوسٹ کروں۔۔۔ شاید وہ وزن ہے متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن۔۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
تمہیں دیکھا میں نے یا تم کو میں نے گناہ کرکے دکھا دیا
مرے سامنے چلے آئے، مجھ کو تباہ کرکے دکھا دیا
میں جہاں بھی پہنچا تم آگے چلتے چلے گئے مجھے چھوڑ کر
مری منزلیں تمہیں جب ملیں انہیں راہ کرکے دکھا دیا
یہ تمہارا عشق تھا یا مرے دل َ کم نظر کا فریب تھا
کیا شب کو دن، کبھی دن کو تم نے سیاہ کرکے دکھا دیا
کیا ایک حرف جو کم تو یہ بھی مثال نکلی کمال کی
فقط اک "سپاہی" کا لفظ تھا، جو "سپاہ" کرکے دکھا دیا
(ذیلی شعر اس غزل کے بھولے ہوئے شعر کا متبادل ہے یعنی
ان پتھروں سے گھر بنانا چاہتا تھا میں۔۔۔ جن پتھروں کو تم نے مہر و ماہ کردیا)
وہی سنگ راہ جنہیں سجا کے میں اپنے گھر کو سنوارتا
اُنہیں تم نے شمس و قمر بنا دیا، ماہ کرکے دکھا دیا
مرا ذوق میرے ہی دوستوں نے بگاڑا مجھ کو سراہ کر
مری شاعری تو پڑھی نہیں، مجھے واہ کرکے دکھا دیا
جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکا ہوں، یہ وزن میرے خیال میں متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن کا ہے، اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو۔۔۔۔
لیکن ایک پوری غزل ایک بحر سے دوسری میں زبردستی ٹھونسی جا رہی ہے۔۔۔ ساری کی ساری کمزور لگ رہی ہے۔۔۔ پھر بھی آپ اساتذہ اور دوستوں سے رائے کا طلبگار ہوں۔۔ شاہد
 
تمہیں دیکھا میں نے یا تم کو میں نے گناہ کرکے دکھا دیا
مرے سامنے چلے آئے، مجھ کو تباہ کرکے دکھا دیا
میں جہاں بھی پہنچا تم آگے چلتے چلے گئے مجھے چھوڑ کر
مری منزلیں تمہیں جب ملیں انہیں راہ کرکے دکھا دیا
یہ تمہارا عشق تھا یا مرے دل َ کم نظر کا فریب تھا
کیا شب کو دن، کبھی دن کو تم نے سیاہ کرکے دکھا دیا
کیا ایک حرف جو کم تو یہ بھی مثال نکلی کمال کی
فقط اک "سپاہی" کا لفظ تھا، جو "سپاہ" کرکے دکھا دیا
(ذیلی شعر اس غزل کے بھولے ہوئے شعر کا متبادل ہے یعنی
ان پتھروں سے گھر بنانا چاہتا تھا میں۔۔۔ جن پتھروں کو تم نے مہر و ماہ کردیا)
وہی سنگ راہ جنہیں سجا کے میں اپنے گھر کو سنوارتا
اُنہیں تم نے شمس و قمر بنا دیا، ماہ کرکے دکھا دیا
مرا ذوق میرے ہی دوستوں نے بگاڑا مجھ کو سراہ کر
مری شاعری تو پڑھی نہیں، مجھے واہ کرکے دکھا دیا
جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکا ہوں، یہ وزن میرے خیال میں متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن کا ہے، اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو۔۔۔ ۔
لیکن ایک پوری غزل ایک بحر سے دوسری میں زبردستی ٹھونسی جا رہی ہے۔۔۔ ساری کی ساری کمزور لگ رہی ہے۔۔۔ پھر بھی آپ اساتذہ اور دوستوں سے رائے کا طلبگار ہوں۔۔ شاہد

بھئی بہت پیاری غزل کہہ دی آپ نے۔ کیا بات ہے۔ اصلاح کے لئے استاد جی کا ویٹ کریں۔ وزن وغیرہ کے حوالے سے درست ہے جیسا استاد جی بتا ہی چکے ہیں۔
خوش رہیں۔ لکھتے رہیں۔ :)
 
Top