دیکھوں، سوچوں، روؤں، بھلاؤں، مٹاؤں۔۔۔بطور قافیہ

ارے بھائی سبھی کچھ قافیہ ہو سکتا ہے۔ اتنا زیادہ پریشان کیوں ہوتے ہو؟
جب یہ طے ہو گیا کہ "چاہت سے بڑی justification نہیں کوئی" تو علمِ قافیہ گیا تیل لینے۔ یوں بھی دیکھو تو نوشی گیلانی، پروین شاکر، اور دیگر علماءِ عصر نے قافیہ کے معاملے میں بہت آزادی سے (کیونکہ ہم آزاد قوم ہیں نا) کام لیا ہے۔
اب ہمیں بھی چاہئے کہ اس آزادی سے کام لیں جیسے پروین شاکر کیا خوب فرماتی ہیں:

کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے
وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے

ایسی صورت میں اگر مجھ جیسا پینڈو شخص کہہ بھی دے کہ بھئی اس شعر میں تو ایطائے جلی واقع ہوگیا تو اس پینڈو کی کیا اوقات؟
تو بھئی میں عرض یہ کر رہا تھا کہ جب "اصول" کو "قید" سمجھا جائے تو بغاوت جیت جاتی ہے۔ :)
خیر مدعا یہ ہے کہ میرے نزدیک یہ سارے الفاظ ہم قافیہ نہیں ہیں۔ :cool: مگر استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

محمد یعقوب آسی
 
کیا​
دیکھوں، سوچوں، روؤں، بھلاؤں، مٹاؤں​
وغیرہ ایک ہی غزل میں بطور قافیہ آ سکتے ہیں؟​

جناب محمد بلال اعظم صاحب
قوافی کے معاملے میں جناب مزمل شیخ بسمل اور جناب الف عین کی رائے پر اعتماد کیجئے۔ میرا علم اس معاملے میں بہت کم ہے، اور مجھے اپنے ان دونوں دوستوں پر اعتماد ہے۔
 
ایسی صورت میں اگر مجھ جیسا پینڈو شخص کہہ بھی دے کہ بھئی اس شعر میں تو ایطائے جلی واقع ہوگیا تو اس پینڈو کی کیا اوقات؟​

مزمل شیخ بسمل صاحب اپنے ’’پینڈو‘‘ ہونے کا جتنا بھی دعویٰ رکھتے ہوں، اس فقیر سے بڑے پینڈو نہیں ہو سکتے! مجھے بسا اوقات اس لفظ ’’ایطاء‘‘ اور قافیے کے تعلق پر لاج آتی ہے۔
عربی لغت کے مطابق اس کی اصل ’’و ط ی‘‘ ہے۔ اور وطی کا عمل کیا ہے، اہلِ علم سے مخفی نہیں۔ اس سے زیادہ کھل کے بات نہیں کر سکوں گا۔ محمد اسامہ سَرسَری کر سکیں تو کر سکیں۔
 
مزمل شیخ بسمل صاحب اپنے ’’پینڈو‘‘ ہونے کا جتنا بھی دعویٰ رکھتے ہوں، اس فقیر سے بڑے پینڈو نہیں ہو سکتے! مجھے بسا اوقات اس لفظ ’’ایطاء‘‘ اور قافیے کے تعلق پر لاج آتی ہے۔
عربی لغت کے مطابق اس کی اصل ’’و ط ی‘‘ ہے۔ اور وطی کا عمل کیا ہے، اہلِ علم سے مخفی نہیں۔ اس سے زیادہ کھل کے بات نہیں کر سکوں گا۔ محمد اسامہ سَرسَری کر سکیں تو کر سکیں۔

میرے ناقص علم کے مطابق لفظ ایطاء موافقت یا ایک جیسا ہونا اوطَاَہٌ علی الاَمر سے ہے۔ اور عرب کی عروضی کتابوں میں بھی اسے اصطلاح میں اس کا مطلب لفظاً و معناً قافیہ دہرانا ہی لکھا ہے۔ اس سے زیادہ مجھے علم نہیں۔
 
مزمل شیخ بسمل صاحب اپنے ’’پینڈو‘‘ ہونے کا جتنا بھی دعویٰ رکھتے ہوں، اس فقیر سے بڑے پینڈو نہیں ہو سکتے! مجھے بسا اوقات اس لفظ ’’ایطاء‘‘ اور قافیے کے تعلق پر لاج آتی ہے۔
عربی لغت کے مطابق اس کی اصل ’’و ط ی‘‘ ہے۔ اور وطی کا عمل کیا ہے، اہلِ علم سے مخفی نہیں۔ اس سے زیادہ کھل کے بات نہیں کر سکوں گا۔ محمد اسامہ سَرسَری کر سکیں تو کر سکیں۔
میرے ناقص علم کے مطابق لفظ ایطاء موافقت یا ایک جیسا ہونا اوطَاَہٌ علی الاَمر سے ہے۔ اور عرب کی عروضی کتابوں میں بھی اسے اصطلاح میں اس کا مطلب لفظاً و معناً قافیہ دہرانا ہی لکھا ہے۔ اس سے زیادہ مجھے علم نہیں۔
”ایطاء“ باب افعال کا مصدر ہے، اس کے حروف اصلیہ ”و ط ء“ ہیں۔ ”وطئ“ کا ترجمہ ہے ”روندنا“ جبکہ ”ایطاء“ کا ترجمہ ہے روندوانا ، سوار کرانا ، موافقت کرنا۔ پھر جس طرح ”وطئ“ سے اصطلاحِ فقہ میں جماع مراد لیا جاتا ہے اسی طرح ”ایطاء“ سے اصطلاحِ شعر میں ”لفظا و معنا قافیہ دہرانا“ مراد لیا جاتا ہے۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب۔
 
میرے ناقص علم کے مطابق لفظ ایطاء موافقت یا ایک جیسا ہونا اوطَاَہٌ علی الاَمر سے ہے۔ اور عرب کی عروضی کتابوں میں بھی اسے اصطلاح میں اس کا مطلب لفظاً و معناً قافیہ دہرانا ہی لکھا ہے۔ اس سے زیادہ مجھے علم نہیں۔

میں نے لغت کی بات کی تھی۔ علامہ صاحب نے توضیح کر دی۔ شکریہ۔
 
میں نے لغت کی بات کی تھی۔ علامہ صاحب نے توضیح کر دی۔ شکریہ۔
ویسے آپس کی بات۔ اسامہ بھائی کو آپ نے علامہ کا خطاب دیا۔ واللہ خوب دیا۔ آپ نا دیتے تو ہم دینے کو تھے :)
یا میرے اللہ!
کیوں شرمندہ کررہے ہیں آپ لوگ۔
لفظ ”علامہ“ سے مجھے بس اتنی مناسبت ہے کہ ”اسامہ“ کے آخر میں بھی ”مہ“ ہے۔ مگر یہ مناسبت تو آپا مہ جبین کو بھی حاصل ہے۔:)
 

مہ جبین

محفلین
یا میرے اللہ!
کیوں شرمندہ کررہے ہیں آپ لوگ۔
لفظ ”علامہ“ سے مجھے بس اتنی مناسبت ہے کہ ”اسامہ“ کے آخر میں بھی ”مہ“ ہے۔ مگر یہ مناسبت تو آپا [COLOR=#000000]مہ[/COLOR]جبین کو بھی حاصل ہے۔:)
:LOL: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :laugh:

علامہ کے ذکر میں " مہ جبین " کو کیا نسبت؟؟؟؟؟؟
اب مجھے شرمندہ کرنا ہے کیا؟؟؟؟ :D
 
یہ تو علامہ صاحب کا ’’علامہ پن‘‘ ہے محترمہ مہ جبین
میں نے ان کو ’’علامہ‘‘ بے وجہ نہیں لکھا، اب وہ کسرِ نفسی سے کام لے رہے ہیں تو ضرور لیں۔ میرے پاس تو جناب مزمل شیخ بسمل کی گواہی بھی موجود ہے:
ویسے آپس کی بات۔ اسامہ بھائی کو آپ نے علامہ کا خطاب دیا۔ واللہ خوب دیا۔ آپ نا دیتے تو ہم دینے کو تھے :)

محمد اسامہ سَرسَری
 

محب اردو

محفلین
ماشاء اللہ کافی معلوماتی گفتگو ہے ۔ بہت خوشی ہوئی کے اردو کے اساتذہ عربی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ اللہم زد فزد ۔
لفظ ”علامہ“ سے مجھے بس اتنی مناسبت ہے کہ ”اسامہ“ کے آخر میں بھی ”مہ“ ہے۔ مگر یہ مناسبت تو آپا​
مہ جبین​

کو بھی حاصل ہے۔​
اسامہ سرسری صاحب کے بالا کلام سے مہ جبین بہن کافی پریشان محسوس ہوئی ہیں کہ :

علامہ کے ذکر میں " مہ جبین " کو کیا نسبت؟؟؟؟؟؟​
اب مجھے شرمندہ کرنا ہے کیا؟؟؟؟​
اس حوالے سے کچھ جسارت کرنا چاہوں گا کہ علامہ ، اسامہ اور مہ جبین تینوں جگہ ’’ مہ ‘‘ مختلف معنی و مفہوم لیے ہوئےہے ’’ علامہ ‘‘ میں مبالغہ کے لیے ، ’’ اسامہ ‘‘ میں تانیث لفظی کے طور پر ، جبکہ مہہ جبین میں بطور اسم (بمعنی چاند ) استعمال ہوا ۔
پہلے دو لفظ عربی جبکہ آخری فارسی کا ہے ۔ فارسی کی مجھے ا ب بھی نہیں آتی لہذا اگر غلطی ہوگئی ہو تو پیشگی معذرت کے ساتھ ساتھ تصحیح پر شکرگزار رہوں گا ۔
 

محب اردو

محفلین
قابل احترام یعقوب آسی صاحب !
آپ کی توجہ کا بہت بہت شکریہ ۔
تعارف تو میں پہلے ہی تعارف والے صفحہ میں کروا چکا ہوں ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threa...سمجھتا-ہوں-۔۔۔-۔-محب-اردو.61967/#post-1259778
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میں تمام تر معرفات کی جمع پونجی کے بعد بھی غیر معروف ہی رہتا ہوں ۔
اس وجہ سے بے جا گفتگو کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔
محب اردو نام سے آپ کے ہاں حاضری دی ہےتو کچھ غریبانہ (اجنبیت ) سہی اپنائیت محسوس کر رہا ہوں لیکن اگر اصلی نام لکھتا تو غریب تو پہلے ہی تھا اس الفت سے بھی محروم ہی رہتا ۔
امید ہے آپ جیسے اساتذہ سے بہت کچھ سیکھ کر ایک دن تعارف کے قابل بھی ہو ہی جاؤں گا ۔ ان شاء اللہ
 
:LOL: ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ :laugh:
علامہ کے ذکر میں " مہ جبین " کو کیا نسبت؟؟؟؟؟؟
اب مجھے شرمندہ کرنا ہے کیا؟؟؟؟ :D
آپ کو شرمندہ کروں اور وہ بھی میں۔ توبہ توبہ۔
ٹیگ کرنا تو ایک بہانہ ہوتا ہے، مقصد تو بڑوں کی دعائیں لینا ہوتا ہے۔:)
 
Top