ایم اے راجا
محفلین
ایک اور غزل آپکی اصلاح و رائے کی نذر۔
دیکھ کتنا عجیب لگتا ہوں
بعد تیرے غریب لگتا ہوں
تو نہ جانے اگر تری مرضی
پر میں تیرا نصیب لگتا ہوں
کل مجھے ڈھونڈنے کو نکلیں گے
آج جن کو رقیب لگتا ہوں
ایسے چمٹا ہوا ہے غم مجھ سے
جیسے اس کا حبیب لگتا ہوں
خوب ہنستا تھا کل میں لوگوں پر
آج غم کا نقیب لگتا ہوں
ہر طرف ایک دھند ہے راجا
کس نگر کے قریب لگتا ہوں
بعد تیرے غریب لگتا ہوں
تو نہ جانے اگر تری مرضی
پر میں تیرا نصیب لگتا ہوں
کل مجھے ڈھونڈنے کو نکلیں گے
آج جن کو رقیب لگتا ہوں
ایسے چمٹا ہوا ہے غم مجھ سے
جیسے اس کا حبیب لگتا ہوں
خوب ہنستا تھا کل میں لوگوں پر
آج غم کا نقیب لگتا ہوں
ہر طرف ایک دھند ہے راجا
کس نگر کے قریب لگتا ہوں