ایم اے راجا
محفلین
بہت دنوں بعد حاضری ہوئی ہے محفل میں جناب عرفان صدیقی صاحب کی زمین میں کہی ہوئی ایک غزل کیساتھ۔
دیکھ ہم کیسی مسافت کے حوالے ہوئے ہیں
تشنگی لب پہ ہے اور پائوں میں چھالے ہوئے ہیں
خونِ دل اپنا چراغوں میں جلایا میں نے
تب کہیں جا کے مرے گھر میں اجالے ہوئے ہیں
بوجھ اٹھتا ہے کہاں اوروں کا طوفانوں میں
یہ بڑی بات ہے ہم خود کو سنبھالے ہوئے ہیں
کر دیا عشق نے کچھ ایسا نکما ہم کو
آج کے کام بھی کل پرسوں پہ ٹالے ہوئے ہیں
ہم ہیں بادل سو برستے ہی رہیں گے راجا
جو تھے دریا وہ سمندر کے نوالے ہوئے ہیں