ذاتی حملہ اور جماعتی حملہ

فرید احمد

محفلین
یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک فرد یا چند کے برا ہونے سے پورا سماج برا نہیں ہو جاتا ۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو چند ایک اسلام پسندوں کے برا ہونے سے یا جہاد کے نام پر تخریب کرنے سے تمام ہی اسلام پسند برے نیں ، اور نہ ہی جہاد بری چیز ہے ۔
اس اعتبار سے اگر اسلام پسندی یا جہاد کی برائی کرنا مناسب نہیں ، ہاں ان شرپسندوں کی برائی کرنا چاہیے ۔ مثلا موجودہ شت ہسندی میں فقط ملا ہی شامل نہیں‌، زیادہ تعداد عوام کی ہی ہے ، چند ملا تو ان کے سردار ہوں گے ، ( اب ان کی سرداری کو ہی فقط برا نہ کہیں ، جمہوریت کا دور ہے ، لہذا دونوں برابر) علاوہ اس کے ان کے ساتھ کئی ایک پرانے فوجی ، جدید تعلیم یافتہ حضرات ، ٹیچران ، پروفیسران، حتی کہ سائنسدان اور ڈاکٹر بھی شامل ہیں ۔ اس اعتبار سے برے ہیں تو سب ہی برے ہیں ۔
اس تمہید کے بعد میں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں ، توجہ چاہوں گا ۔
جو لوگ یہاں شدت سے اسلام پسندوں اور جہادیوں کو برا کہتے ہیں ، وہ پورے طبقہ کو برا کہتے ہیں ، بلکہ برائی کبھی تو جہاد اور اسلام پسندی کی ہو جاتی ہے ۔
دوسری طرف کچھ لوگ اسلام پسندی کے عمبردار ہیں ، ان کا کام اولا تو اس فریق کی بات کو کمزور کرنا ہے ، دوسرا یہ کہ غیر جہادیوں اور غیر ملا کی برائی کی کوئی مثال ان کے پاس ہوتی ہے ، یہ اسلام پسند حضرات تمام ہی غیر جہادیوں کو اور غیر ملاوں کو برا کہنے کی بجائے فقط اس پوسٹ نگار کو توجہ دلاتے ہیں، اور اس میں کبھی شدت ہوتی ہے ، بایں معنی کہ وہ جہاد کی برائی کرنے والا اس طرف خاطر خواہ نظر نہیں کرتا ، اور یہی بات پھر " ذاتی حملہ " کہلاتی ہے ۔

اب دو صورتیں ہیں ، اسلام پسند حضرات یا تو جوابا تمام ہی جدت پسندوں اور امریکہ اور یورپ سے متاثر حضرات کو برا کہنا شورع کر دیں ، امریکہ کا کالوں پر ظلم ، برما کے فوجی حکمرانوں کو دھیل اور پاکستان پر شکنجہ کسنا ، تیمور کو فورا آزادی اور الجزائر میں اس کا بر عکس ، وغیرہ مثالیں لے کر جمہوریت کو گالیاں دینا شروع کر دیں ، جمہوریت نوازوں کو للکارنا شروع کر دیں ۔

یا دوسری صورت یہ ہے کہ فورم پر ایک ضابطہ بنا دیا جائے کہ

ذاتی حملہ کی تعریف کیا ہو ؟

اگر کوئی فرد کسی طبقہ کی یا اس کے کسی برے فعل کی برائی کرے جب کہ وہ پورا طبقہ یا نفس وہ فعل برا نہ ہو تو اس کو بھی ذاتی حملہ ہی طرح برا مانا جائے ۔
 

slave of allah

محفلین
یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک فرد یا چند کے برا ہونے سے پورا سماج برا نہیں ہو جاتا ۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو چند ایک اسلام پسندوں کے برا ہونے سے یا جہاد کے نام پر تخریب کرنے سے تمام ہی اسلام پسند برے نیں ، اور نہ ہی جہاد بری چیز ہے ۔
اس اعتبار سے اگر اسلام پسندی یا جہاد کی برائی کرنا مناسب نہیں ، ہاں ان شرپسندوں کی برائی کرنا چاہیے ۔ مثلا موجودہ شت ہسندی میں فقط ملا ہی شامل نہیں‌، زیادہ تعداد عوام کی ہی ہے ، چند ملا تو ان کے سردار ہوں گے ، ( اب ان کی سرداری کو ہی فقط برا نہ کہیں ، جمہوریت کا دور ہے ، لہذا دونوں برابر) علاوہ اس کے ان کے ساتھ کئی ایک پرانے فوجی ، جدید تعلیم یافتہ حضرات ، ٹیچران ، پروفیسران، حتی کہ سائنسدان اور ڈاکٹر بھی شامل ہیں ۔ اس اعتبار سے برے ہیں تو سب ہی برے ہیں ۔
اس تمہید کے بعد میں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں ، توجہ چاہوں گا ۔
جو لوگ یہاں شدت سے اسلام پسندوں اور جہادیوں کو برا کہتے ہیں ، وہ پورے طبقہ کو برا کہتے ہیں ، بلکہ برائی کبھی تو جہاد اور اسلام پسندی کی ہو جاتی ہے ۔
دوسری طرف کچھ لوگ اسلام پسندی کے عمبردار ہیں ، ان کا کام اولا تو اس فریق کی بات کو کمزور کرنا ہے ، دوسرا یہ کہ غیر جہادیوں اور غیر ملا کی برائی کی کوئی مثال ان کے پاس ہوتی ہے ، یہ اسلام پسند حضرات تمام ہی غیر جہادیوں کو اور غیر ملاوں کو برا کہنے کی بجائے فقط اس پوسٹ نگار کو توجہ دلاتے ہیں، اور اس میں کبھی شدت ہوتی ہے ، بایں معنی کہ وہ جہاد کی برائی کرنے والا اس طرف خاطر خواہ نظر نہیں کرتا ، اور یہی بات پھر " ذاتی حملہ " کہلاتی ہے ۔

اب دو صورتیں ہیں ، اسلام پسند حضرات یا تو جوابا تمام ہی جدت پسندوں اور امریکہ اور یورپ سے متاثر حضرات کو برا کہنا شورع کر دیں ، امریکہ کا کالوں پر ظلم ، برما کے فوجی حکمرانوں کو دھیل اور پاکستان پر شکنجہ کسنا ، تیمور کو فورا آزادی اور الجزائر میں اس کا بر عکس ، وغیرہ مثالیں لے کر جمہوریت کو گالیاں دینا شروع کر دیں ، جمہوریت نوازوں کو للکارنا شروع کر دیں ۔

یا دوسری صورت یہ ہے کہ فورم پر ایک ضابطہ بنا دیا جائے کہ

ذاتی حملہ کی تعریف کیا ہو ؟

اگر کوئی فرد کسی طبقہ کی یا اس کے کسی برے فعل کی برائی کرے جب کہ وہ پورا طبقہ یا نفس وہ فعل برا نہ ہو تو اس کو بھی ذاتی حملہ ہی طرح برا مانا جائے ۔

بھائی! میں آپ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ جزاک اللہ
 

خرم

محفلین
فرید بھائی سب سے پہلی بات تو یہ کہ اسلام پسندی پر کوئی اعتراض نہیں‌کرتا۔ اسلام تو ہمارا سب کچھ ہے۔ ہاں ان لوگوں پر اعتراض کیا جاتا ہے جو اسلام کے نام کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور جن کے اعمال و افعال کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اسی طرح مُلائیت ایک طرز فکر ہے اور اس طرز فکر کی بات کی جاتی ہے خدانخواستہ کسی کو مُلا کہا نہیں جاتا۔ ویسے بھی ہر صاحب ریش شخص مُلا نہیں ہوتا اور ہر مُلا کی ریش نہیں ہوتی۔ یہ ایک مخصوص طرزِ فکر کے حامل افراد ہوتے جن کا بقول اقبال
دینِ مُلا فساد فی سبیل اللہ
نعرہ ہوتا ہے۔ ان کے خلاف بات تو علامہ بھی کر گئے۔:cool:
 

فرید احمد

محفلین
ان کے خلاف بات تو علامہ بھی کر گئے۔
میری دستخط بھی دیکھ لیں ۔
جس طرح ملا ایک فکر کا نام ہے ، اور صحیح بات ہے ، یہ بھی صحیح کہ آج کل اس نام پر بہت کچھ غلط ہو رہا ہے ، اسی طرح ملا کو ہدف تنقید بنا کر اسلامی اقدار کو بدنام کرنا ، اسلام پسندی کو ایک قدامتی چیز کی حیثیت دینا وغیرہ مسٹروں اور دکتوروں کا کام ہے ، یعنی مستشرقین کا ، اس سے بھی تو انکار نہیں ۔
 

خرم

محفلین
اور دونوں ہی کا اسلام سے تعلق بس نام کا ہے۔ باقی رہ گئی بات اسلام پسندی کی تو مسلمان کے لئے تو اسلام پسندی کی گنجائش ہی نہیں۔ اسلام پر تو ایمان ہے اور ہونا چاہئے، یہ اسلام پسندی تو منافقین و مشرکین کے لئے ہی درست ہے۔
 
Top