میر مہدی مجروح ذبح کر ڈالا مجھے رفتار سے - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
ذبح کر ڈالا مجھے رفتار سے
تیز تر چلتے ہیں وہ تلوار سے

گالیاں دے کر نکالا بزم سے
لو وظیفہ مل گیا سرکار سے

قیمتِ دل تو کہاں گر مفت دوں
تو بھی وہ لیتے ہیں سَو تکرار سے

اپنے شکوہ میں نہ کھلواؤ زباں
خوں ٹپکتا ہے لبِ اظہار سے

لن ترانی کچھ نہیں نفی ابد
چھیڑ ہے اک طالبِ دیدار سے

آرزوئے قتل میں مرنا پڑا
رہ گیا شکوہ تری تلوار سے

چین سے وہ لوگ کرتے ہیں بسر
جو الگ ہیں کافر و دیندار سے

ہے یہی عاشق فریبی کی ادا
آنکھ اُٹھا کر دیکھ لینا پیار سے

ضد ہے یہ صیّاد کو میرا قفس
پھیر لاتا ہے درِ گلزار سے

آؤ اور مجروح کی دیکھو غزل
شوق تم کو ہے اگر اشعار سے
 

سلفی کال

محفلین
لن ترانی کچھ نہیں نفی ابد
چھیڑ ہے اک طالبِ دیدار سے
واہ ،واہ ،سبحان اللہ کتنے مختصر الفاظ میں اتنی بڑی بات کہہ دی
بہت شکریہ
 

سلفی کال

محفلین
لن ترانی کچھ نہیں نفی ابد
چھیڑ ہے اک طالبِ دیدار سے
کمال حقیقت بیان کی ہے،،،،،،،لا جواب
(( و من إفكهم ادعاؤهم معنى التأبيد في النفي { لَن تَرَانِي } الأعراف: 143 و لم يقل أحد من أئمة اللغة العربية إن نفي (لن) للتأبيد مطلقا إلا الزمخشري من المتأخرين قال ذلك ترويجا لمذهبه في الاعتزال و جحود صفات الخالق جل و علا و قد رده عليه أئمة التفسير كابن كثير و غيره و رده ابن مالك في الكافية حيث قال ومن يرى النفي بلن مؤبدا فقوله اردد و سواه فاعضدا )) ا ه۔
 
Top