آبی ٹوکول
محفلین
السلام علیکم !
ہمارے ایک دوست ہیں جو کہ پیشہ کہ اعتبار سے شعبہ قانون سے منسلک ہیں مگر آج کل شومئی قسمت سے جلا وطنی کی سزا میں ہمارے شریک کار ہیں شاعری سے شغف رکھتے ہیں حضرت اقبال علیہ رحمہ کے گرویدہ ہیں اور انہی کا شاہین بننے کے خواہاں ہیں اسی لیے شاعری میں مجاز کی بجائے حقیقت کی طرف راغب ہیں اور حقیقت کو ہی شاعری مانتے ہیں سو اسی پر کچھ کہہ بھی لیتے ہیں سو ہم نے مشورہ دیا کے یہاں (اردو محفل پر) کہیے تو فرمانے لگے کہ بے بہرہ ہوں سہولت برقی قرطاس نہیں سو ہمیں سے فرمائش کرڈالی کے ہم انکی طرف سے یہاں کہہ ڈالین اب ہمیں تو شاعری کی ابجد بھی نہیں معلوم سو انھوں نے جو کہا وہ کتنا حقیقی اور کتنا مجازی ہے یہ تو معزز اساتذہ کرام ہیں فرمائیں گے مگر جو کہا وہ حاضر خدمت ہے سبھی اساتذہ سے بصد ادب و نیاز گذارش ہے کہ اس کہے جانے والے کا خوب پوسٹ مارٹم فرمایئے کہ کیا بحر ہے وزن بھی ہے یا کے بے وزنی اور قواقی اور ردیف وغیرہ درست ہیں یا نہیں نیز فکر و تخیل کی پرواز شاہین اقبال والی ہے یا پھرررررررر وغیرہ وغیرہ ۔ ۔
ہمارے ایک دوست ہیں جو کہ پیشہ کہ اعتبار سے شعبہ قانون سے منسلک ہیں مگر آج کل شومئی قسمت سے جلا وطنی کی سزا میں ہمارے شریک کار ہیں شاعری سے شغف رکھتے ہیں حضرت اقبال علیہ رحمہ کے گرویدہ ہیں اور انہی کا شاہین بننے کے خواہاں ہیں اسی لیے شاعری میں مجاز کی بجائے حقیقت کی طرف راغب ہیں اور حقیقت کو ہی شاعری مانتے ہیں سو اسی پر کچھ کہہ بھی لیتے ہیں سو ہم نے مشورہ دیا کے یہاں (اردو محفل پر) کہیے تو فرمانے لگے کہ بے بہرہ ہوں سہولت برقی قرطاس نہیں سو ہمیں سے فرمائش کرڈالی کے ہم انکی طرف سے یہاں کہہ ڈالین اب ہمیں تو شاعری کی ابجد بھی نہیں معلوم سو انھوں نے جو کہا وہ کتنا حقیقی اور کتنا مجازی ہے یہ تو معزز اساتذہ کرام ہیں فرمائیں گے مگر جو کہا وہ حاضر خدمت ہے سبھی اساتذہ سے بصد ادب و نیاز گذارش ہے کہ اس کہے جانے والے کا خوب پوسٹ مارٹم فرمایئے کہ کیا بحر ہے وزن بھی ہے یا کے بے وزنی اور قواقی اور ردیف وغیرہ درست ہیں یا نہیں نیز فکر و تخیل کی پرواز شاہین اقبال والی ہے یا پھرررررررر وغیرہ وغیرہ ۔ ۔
غزل
مقام ہست و بود میں اب شاعر خاموش کو آواز چاہیے
ٹوٹے جس سے سکوت بزم ایسا کوئی ساز چاہیے
میری کشت الفاظ میں طاقت دلیل نہیں کہ، اب یارب
ثبت ہو جس پہ مہر کُن الفاظ کا ایسا کوئی اعجاز چاہیے
طوافئی خانہ کتب کو یارب ! نکتہ شناس کردے
جو اسرار بندہ کشاد ہو ،ایسی کوئی کتاب نماز چاہیے
منزل عقل کیا؟دو قدم! سفر دل کی ابتدا بے سنگ و میل
ایک سفر کو انجام چاہیے،ایک منزل کو آغاز چاہیے
مثلث کوہسار سے ہر خط لپکتا ہے میرے شکار کو
وادی ء آفاق سے گزرنے کو یارب اک بلند پرواز چاہیے
گر سمندر میں اترنا ہی ٹھرا اپنا مقدر ،پھر رخسار
موج مست بن کہ سمندر میں الگ اپنا انداز چاہیے
ٹوٹے جس سے سکوت بزم ایسا کوئی ساز چاہیے
میری کشت الفاظ میں طاقت دلیل نہیں کہ، اب یارب
ثبت ہو جس پہ مہر کُن الفاظ کا ایسا کوئی اعجاز چاہیے
طوافئی خانہ کتب کو یارب ! نکتہ شناس کردے
جو اسرار بندہ کشاد ہو ،ایسی کوئی کتاب نماز چاہیے
منزل عقل کیا؟دو قدم! سفر دل کی ابتدا بے سنگ و میل
ایک سفر کو انجام چاہیے،ایک منزل کو آغاز چاہیے
مثلث کوہسار سے ہر خط لپکتا ہے میرے شکار کو
وادی ء آفاق سے گزرنے کو یارب اک بلند پرواز چاہیے
گر سمندر میں اترنا ہی ٹھرا اپنا مقدر ،پھر رخسار
موج مست بن کہ سمندر میں الگ اپنا انداز چاہیے
دوسری غزل
غم زندگی سے یوں نہ ہو بیگانہ
کہ غم زندگی ہے، زندگی کا افسانہ
حرف خاموش کو بصیرت نگاہ سے دیکھ
کہ اندرون معانی زندگی ہے پوشیدہ خزانہ
ہر تہہ دام میں ہے تونگری بعد فقیری،مگر
وہ فقیری تہی دست،نہیں جس میں انداز فقیرانہ
نگاہ شبیری میں ہے بس متاع دین کُل
یزیدی ہے بس ہوس جاہ و شوکت ملوکانہ
ہر سکندر کو جہاں دراز ہے مقام خضر
دو بوند آب ہی تو ہے ،مگر جاودانہ
نظر ہو مقلدِ ظاہر تو کیا اعجاز کیا مجاز!
چار سو ہوں مقلدِ نظر جو طریق ہو خواجگانہ
نشیب ِ راہ مانع نہیں رفعت منزل کو
سفرِ دہر میں گزریں گے ہزار سرائے خانہ
وہ منزل ہی کیا جو تمامِ سفر ہو!
ہر گاہ سفر ہی تو تھا منزل سے روانہ
چل اے رہرو کرتے ہیں آغاز اس سفر کا
منزل ہو جسکی آفاق سے آگے کا ٹھکانہ
غم زندگی سے یوں نہ ہو بیگانہ
کہ غم زندگی ہے، زندگی کا افسانہ
حرف خاموش کو بصیرت نگاہ سے دیکھ
کہ اندرون معانی زندگی ہے پوشیدہ خزانہ
ہر تہہ دام میں ہے تونگری بعد فقیری،مگر
وہ فقیری تہی دست،نہیں جس میں انداز فقیرانہ
نگاہ شبیری میں ہے بس متاع دین کُل
یزیدی ہے بس ہوس جاہ و شوکت ملوکانہ
ہر سکندر کو جہاں دراز ہے مقام خضر
دو بوند آب ہی تو ہے ،مگر جاودانہ
نظر ہو مقلدِ ظاہر تو کیا اعجاز کیا مجاز!
چار سو ہوں مقلدِ نظر جو طریق ہو خواجگانہ
نشیب ِ راہ مانع نہیں رفعت منزل کو
سفرِ دہر میں گزریں گے ہزار سرائے خانہ
وہ منزل ہی کیا جو تمامِ سفر ہو!
ہر گاہ سفر ہی تو تھا منزل سے روانہ
چل اے رہرو کرتے ہیں آغاز اس سفر کا
منزل ہو جسکی آفاق سے آگے کا ٹھکانہ