ذرا ہٹ کے"د" (آزمائش شرط ہے)

عندلیب

محفلین
کہتے ہیں کہ کبھی درزی کی "غلطی"فیشن بن جاتی ہے، کبھی کسی نازنین کی مجبوری فیشن بن جاتی ہے، اسی طرح کبھی بے ترتیبی نیا عنوان بن جاتی ہے، اور کبھی بد نظمی نیا پکوان بن جاتی ہے۔ اس ضمن میں آج "مسور کی دال" پکانے کا ایک طریقہ پیش خدمت ہے جو ذرا ہٹ کر ہے۔ نئے طرزِ پکوان کے موجد نے اس انداز سے پکائی جانے والی "دال" کو "د" قرار دیا ہے تاکہ "انفرادیت" برقرار رہے۔

"د" کی تیاری کے لیے کوئی خاص محنت کرنے کی ضرورت نہیں۔ جتنی چاہیں مسور لیں، خواہ دھلی ہوئی ہو یا ثابت، اسے دھو کر دیگچی میں ڈال کر مناسب مقدار میں پانی ڈال کر چولھے پر چڑھا دیں۔ اگر دال 400 گرام کے لگ بھگ ہوتو لہسن کے 7 جوئے باریک باریک کتر کر فرائی پین میں ڈالیں ایک درمیانی جسامت کی پیاز بھی باریک کتر کر فرائی پائن میں ہی ڈال دیں۔ میتھی کے بیج چائے کا چوتھائی چمچ،کلونجی یعنی حب سودا چائے کی چوتھائی چمچے کا بھی نصف،سفید زیرہ چائے کا چوتھائی چمچہ، ہری مرچ 2 عدد،سب کو فرائی پین میں ڈال کر زیتون یا پکانے کا تیل حسب منشا ڈال کر تمام اشیاء کو گرم کریں۔ جب پیاز ہلکی سنہری ہوجائے تو اس میں نمک پسی ہوئی لال مرچ،ہلدی اور دھنیا منشا کے مطابق ڈال کر تمام اشیاء کو 10 سیکنڈ تک مکس کریں اور دال جو پہلے ہی گل چکی ہوگی،اس میں یہ مسالے اور بگھار ڈال کر چولھے کی آنچ ہلکی کردیں۔ 10 منٹ کے بعد دیگچی کو چولھے سے اتار لیں۔ لیجیے "د"تیار ہے۔
مذکورہ طریقے سے دال پکائیے کھائیے اور پھر آگاہ کیجیے کہ "دال" اور "د" کے ذائقے میں آپ کو کچھ فرق محسوس ہوا یا نہیں؟

بشکریہ : اردو نیور
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
" د" سے دانت بھی تو ہے
بہرحال زبردست آڈیا ہے چھڑو کے لئے اچھا نسخہ ہے
 
Top