محمد اظہر نذیر
محفلین
وہ پنگھٹ پہ جھرمٹ، قیامت گزرنا
حسینوں کے گھونگھٹ، قیامت گزرنا
شمامہ کی چلمن پہ بھی جان دینا
نصیبو کی چوکھٹ، قیامت گزرنا
دکھاوے کا غصہ، مری جان جاں کا
وہ ماتھے کی سلوٹ، قیامت گزرنا
بزرگوں کا آنا تو لڑتی سی آنکھیں
جدا ہونا جھٹ پٹ، قیامت گزرنا
پلندا سا جھوٹوں کا سنبھال رکھتے
وہ گاوں کے کھیوٹ، قیامت گزرنا
وہ کھاتوں کے چکمے، وہ معصوم ہاری
نہ جانیں جو جھنجھٹ، قیامت گزرنا
جہاں ماسیوں نے سجانا ہو محفل
وہاں عام کھٹ پٹ، قیامت گزرنا
مقابر وہیں تھے، بڑا خوف آنا
وہیں پہ تھا مرگھٹ، قیامت گزرنا
ہمیں اک تھے چپ چاپ گاوں میں اظہر
مگر لوگ منہ پھٹ، قیامت گزرنا