سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر
اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر
ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر
روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر
کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر
اپنے دامن میں لئے پھول وفاؤں کے سبھی
تیرے کوچے کا بڑے شوق سے چھیڑا ہےسفر
ٹوٹ بکھرا ہوں تری کھوج میں پھرتے پھرتے
نہ ٹھکانہ ہی رہا اپناکوئی اور نہ گھر
روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی پہ چڑھے
پھر سے زندہ کئے دیتی ہے تری ایک نظر
کس طرح مجھ کو بھلا ملتا نشانِ منزل
لٹ گیا رہ میں ہی سجاد مرا رختِ سفر