غزل
ذرے سے بھی کم ہے کیا اپنا وجود
کائینات اب کھل کے آگے آئی ہے
کیا وفا کا راستہ مشکل ہی تھا
یا فقط میں نے ہی مشکل پائی ہے
اب کہاں تک جھاڑ پونچھ اپنی بھی ہو
گرد اک عالم کے اوپر چھائی ہے
دکھ محبت میں سہی، کرتا رہوں!
چھوڑ دینے پر بہت رسوائی ہے
خوب دوڑا ہوں میں دنیا کے لیے
تب کہیں جا کر یہ اب ٹھکرائی ہے
ذرے سے بھی کم ہے کیا اپنا وجود
کائینات اب کھل کے آگے آئی ہے
کیا وفا کا راستہ مشکل ہی تھا
یا فقط میں نے ہی مشکل پائی ہے
اب کہاں تک جھاڑ پونچھ اپنی بھی ہو
گرد اک عالم کے اوپر چھائی ہے
دکھ محبت میں سہی، کرتا رہوں!
چھوڑ دینے پر بہت رسوائی ہے
خوب دوڑا ہوں میں دنیا کے لیے
تب کہیں جا کر یہ اب ٹھکرائی ہے