انتہا
محفلین
ذہانت کا منفی پہلو
مولانا وحید الدین خان
ذہانت (intelligence) انسان کی ایک استثنائی صفت ہے۔ انسان جو کچھ ہے، وہ ذہانت ہی کی بنیاد پر ہے۔ ذہانت کے بغیر انسان صرف ایک حیوان ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن اس دنیا کی ہر چیز کی طرح ذہانت کا بھی ایک پلس پوائنٹ ہے اور اس کا ایک مائنس پوائنٹ ہے۔ ذہانت کا پلس پوائنٹ ذہانت کو ایک نعمت بناتا ہے اور ذہانت کا مائنس پوائنٹ آدمی کے لیے ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے۔ اسی لیے خالق (Creator) بہت کم لوگوں کو اعلیٰ ذہانت عطا کرتا ہے۔
تجربہ بتاتا ہے کہ اعلیٰ ذہانت آدمی کے اندر بہت جلد ایک خطرناک کمزوری پیدا کر دیتی ہے، یہ ضرورت سے زیادہ اعتماد (overconfidence) ہے۔ اعتماد (confidence) بلاشبہ انسان کے لیے ایک اچھی چیز ہے۔ اعتماد سے آدمی کے اندر یقین پیدا ہوتا ہے۔ اعتماد اس دنیامیں آدمی کو ثابت قدم بناتا ہے، لیکن تجربہ بتاتا ہے کہ اعتماد اگر اچھی چیز ہے تو ضرورت سے زیادہ اعتماد اتنا ہی زیادہ تباہ کن۔
اعلیٰ ذہانت والا آدمی بہت جلد اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتاہے۔ یہ سوچ اس کو تواضع (Modesty) کی صفت سے محروم کر دیتی ہے۔ اس کے اندر اپنے بارے میں برتری کااحساس پیدا ہو جاتا ہے۔ اس احساس کے تحت وہ ایسی باتیں بولتا ہے، جس کے لیے وہ اہل (competent) نہیںہوتا۔ وہ ایسے اقدامات کرتا ہے ، جس کا وہ متحمل نہیں ہو سکتا۔ وہ ایسے نظریات وضع کرتا ہے، جو حقیقت واقعہ کے خلاف ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ زیادہ ذہین لوگ اکثر کامیاب نہیں ہوتے۔ اعلیٰ ذہانت اُن کو غیر حقیقت پسند بنا دیتی ہے۔ ایسے لوگ خوش فہمیوں (wishful thinking) میں جیتے ہیں اور آخر کار وہ مایوسی کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔
(بشکریہ: ماہنامہ ''الرسالہ''، نئی دہلی، اگست 2010)